سندھ اسمبلی میں اجلاس میں پر بجٹ بحث کیلئے مزید ایک دن بڑھا دیا گیا۔
فردوس شمیم نقوی کے اعتراض پر صوبائی وزیر پالیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے تقریر کیلئے اپنے حصے کا وقت بھی اپوزیشن رکن کو دینے کی پیشکش کردی۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ تمام بجٹ چار محکموں میں چلا جاتا ہے، صحت کا ترقیاتی بجٹ صرف10 فیصد استعمال ہوسکا ہے، حکومتی رکن قاسم سومرو نے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند کرنے کا مطالبہ کردیا، عارف جتوئی نے اسٹیل مل کا روسی ساختہ آکسیجن پلانٹ خریدنے کی بجائے پورٹیبل آکسیجن یونٹ خردینے کی تجویز دے دی۔
اجلاس کے آغاز پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ پری بجٹ بحث کا آج آخری دن ہے وزیر اعلٰی اور اپوزیشن نے بھی تقاریر کرنی ہے۔
اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے بحث کیلئے دو دن بڑھانے کا مطالبہ کیا تو وزیر پارلیمانی امور مکیشن کمار چاولہ نے مخالفت کرتے ہوئے ایک دن بڑھانے کی تجویز دی۔
جس پر اسپیکر نے ایک دن مزید بحث جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
وزیر پارلیمانی امور نے مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ ہر ایم پی اے کو خطاب کیلئے دس منٹ، وزرا اور پالیمانی لیڈڑان کو بیس منٹ دیئے جائیں تو افطار سے بعد اجلاس جاری رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اسپیکر نے رولنگ دی کہ ساڑھے 6 بجےایک گھنٹے کا وقفہ ہوا فردوش شمیم نقوی نے 20 منٹ سے زیادہ وقت کی درخواست کی تو مکیشن کمار چاولہ نے اپنا وقت بھی انہیں دینے کی پیشکش کردی۔
فردوس شمیم نقوی نے خطاب میں کہا کہ سارا بجٹ داخلہ، صحت اور اسکول ایجوکیشن میں جاتا ہے، محکمہ صحت کا بجٹ 3 ہزار 31 ملین جاری ہوا لیکن خرچ صرف دس فیصد ہی ہوسکا ہے۔
حکومتی رکن قاسم سومرو نے محکمہ صحت کے ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کورونا وبا کےدوران کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ایس او پیز پر عملدرآمد کی اپیل کی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کی انٹر سٹی پبلک ٹرانسپورٹ فوری بند کی جائے۔
اپوزیشن رکن عارف جتوئی نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو 15 سال ہورہے ہیں کوئی کام مکمل نہیں ہوسکا۔
جماعت اسلامی کے رکن سید عبدالرشید نے کہا کہ وفاق ہو یا صوبے، کھربوں کے بجٹ پیش ہوتے ہیں سندھ میں محکمہ تعلیم کے 36 یونٹس مکمل ہونے تھے لیکن ترقیاتی بجٹ جاری کرنے کی رفتار سست ہو تو کیا ہوگا۔