سندھ اسمبلی میں بجٹ عملدرآمد رپورٹ پر بحث جاری ہے۔
ایم کیو ایم کے جاوید حنیف نے کہا کہ سندھ حکومت ووٹ لینے کیلئے غیر تعلیمی یافتہ لوگوں کو اساتذہ بھرتی کرلیتی ہے، باہر سے آنے والے ڈپٹی کمشنرز نے لاک ڈاون کو کمائی کا دھندا بنایا ہوا ہے، بجٹ تجاویز کیلئے مقرر وقت نا بڑھانے پر ایم کیو ایم اراکین نے ایوان سے علامتی واک آوٹ کیا۔
تحریک انصاف کی خاتون رکن کا کہنا تھا کہ شاید اندرون سندھ کی ترقیاتی اسکیمیں کے فنڈز این اے 249 میں ووٹ لینے کیلئے استعمال کئے گئے ہیں، انہوں نے بجٹ ایگزیکیوشن کیلئے ٹاسک فورس کا بھی مطالبہ کیا۔
سندھ اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے ایوان کی توجہ ملیر کے گوٹھوں کی صورت حال پر دلائی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گوٹھوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔
صوبائی وزیر مکیشن کمار چاولہ نے جواب دیتے ہوئے کہا ک سندھ کے لوگوں کے مسائل ہم ہی حل کریں گے، ملیر کی صورت حال پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
بجٹ عملدرآمد رپورٹ پر بخث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم رکن جاوید حنیف کا کہنا تھا کہ وفاق سے صرف 5 فیصد گرانڈ ملی ہے، سندھ حکومت کو اخراجات کم کرنے ہونگے، انہوں نے کہا کہ 2013 کے جعلی بھرتی اساتذہ کو مستقل کردیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم نے بجٹ تجاویزکیلئے اسپیکر سے وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا تاہم اسپیکر کی جانب سے وقت بڑھانے سے انکار پر ایم کیوایم اراکین نے 5 منٹ کا علامتی واک آوٹ کیا۔
تحریک انصاف کی رکن سدرہ عمران نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی مد میں جو اسکیمیں رکھی گئی۔ نوری آباد ، سکھر اور گھوٹکی کی اسکیموں پر صفر خرچ کیا گیا۔ اسپورٹس اور یوتھ کی لیے 61 ملین روپے رکھے گئے، وہاں بھی صفر خرچ کیا گیا۔۔
بجٹ عملدرآمد رپورٹ پر اراکین کی بحث جاری تھی کہ اسپیکر نے اجلاس جعمرات کی دوپہر 2 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا