پنجاب میں شوگر مافیا کے خلاف تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان کو تبدیل کر کے ان کی جگہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ابو بکر خدا بخش کو انکوائری آفیسر مقرر کر دیا گیا ہے۔
نجی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈاکٹر رضوان کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا ہے، تاہم بطور ممبر وہ اس ٹیم کا حصہ رہیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر رضوان کو تبادلے سے متعلق آگاہ کردیا گیا لیکن ابھی اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ذرائع کے مطابق شوگر مافیا کے خلاف انکوائری کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ ترجمان ایف آئی اے نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رضوان کی تبدیلی سے متعلق بات کرنے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر رضوان نے شوگر مافیا کے خلاف آپریشن کرنے کے ساتھ ساتھ جہانگیر ترین سمیت اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف خود انکوائری کی تھی۔
اس کے علاوہ بھی چینی کی ذخیرہ اندوزی اور سٹہ بازی میں ملوث دیگر بااثر سٹہ بازوں اور شوگر ملز مالکان کے خلاف تمام مقدمات درج کرنے، تفتیش کرنے اور سٹیٹ بینک سمیت ایف بی آر اور دیگر اداروں سے ملنے والے شواہد کی جانچ پڑتال اپنی نگرانی میں کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق اس دوران جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم اور ڈاکٹر رضوان کو دھمکیاں بھی ملیں اور تعاون کرنے پر انعامات کا لالچ بھی دیا گیا مگر انہوں نے شوگر مافیا کے خلاف کارروائی نہ روکی بلکہ مزید شواہد جمع کئے، اب انکوائری کا 70 فیصد حصہ مکمل ہو چکا ہے مگر عین وقت پر ڈاکٹر رضوان کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ان کے تبادلے سے یہ تاثر بھی جارہا ہے کہ جہانگیر ترین اور شہباز شریف کو بچانے کیلئے ان کو تبدیل کیا گیا ہے کیونکہ ڈاکٹر رضوان نے کسی دباؤ میں آئے بغیر تحقیقات مکمل کرنے پر زور دیا تھا اور ٹیم کے باقی افسران اور اہلکاروں کو بھی ہمت حوصلے بلند رکھنے اور انکوائری مکمل کرنے پر زور دیتے رہے۔