وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں وزیراعلیٰ عثمان بزدارپربہت تنقیدہوتی ہے۔عثمان بزدارکی اہلیت پرسوالات اٹھتے ہیں۔ماضی کاایکٹربوٹ پہن کرپانی میں کھڑا ہوتا تھا۔عثمان بزدارکی کارکردگی بالی ووڈکےایکٹرسےبہترہے۔
انہوں نے کہاسیاست میں آنےپہلےعزت اورپیساکماچکاتھا۔چھوٹاساطاقتورطبقہ پورےملک کاخون چوس رہاتھا۔ سیاست میں آنےکامقصدکمزورطبقےکی فلاح کےلئے کام کرناتھا۔
انہوں نے کہاماضی میں مختلف علاقوں کونظراندازکیاگیا۔پنجاب میں اپنی سوچ کےمطابق بندےکووزیراعلیٰ بنایا۔ ایسابندہ چاہیئےتھاجس کاجینامرناپاکستان میں ہو۔
وزیراعظم نے کہاپنجاب میں نچلےطبقےکواوپرلایاجارہاہے۔ماضی میں فٹ پاتھ پرسونےوالوں کاکسی نےنہیں سوچا۔ عثمان بزارنےچنددنوں میں پناہ گاہ بنادی۔پنجاب کےہرشہری کوصحت کارڈدینےکےلئےکوشاں ہیں۔رواں سال کےآخر تک ہرگھرمیں صحت کارڈہوگا۔
انہوں نے کہاآج ہم نےکسان کارڈ بھی متعارف کروایاہے۔خیبرپختونخوانےپہلی بارایک جماعت کودوسراموقع دیا۔ خیبرپختونخوامیں تیزی سےغربت کم ہوئی۔پیچھے رہ جانےوالےعلاقوں پرتوجہ دےرہےہیں۔جنوبی پنجاب ترقی میں پیچھےرہ گیا ہے۔جنوبی پنجاب کابجٹ کم اورآبادی زیادہ تھی۔جنوبی پنجاب کاپیسہ دوسری جگہ استعمال ہوتاتھا۔جنوبی پنجاب کوآبادی کےتناسب سےنوکریاں دی جائیں گی۔
عمران خان نےمزیدکہافرانس میں شان رسالتﷺمیں گستاخی کی گئی۔شان رسالتﷺمیں گستاخی پرہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ایک جماعت نےحکومت کی کنپٹی پر بندوق رکھ دی۔حضورﷺسےمحبت کےبغیرمسلمان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔کالعدم ٹی ایل پی کےاقدامات سےیورپ پرفرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے یہ بھی کہامسلم ممالک کےسربراہ سےمعاملےپربات کررہےہیں۔آزادی رائےکےنام پرمسلمانوں کوتکلیف نہیں دی جاسکتی۔ہولوکاسٹ پربات کی جائے تو جیل میں ڈال دیاجاتاہے۔