Aaj Logo

شائع 26 اپريل 2021 09:28am

مغربی میڈیا نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا

امریکا اور برطانیہ کے میڈیا نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا جس کے بعد اموات اور کیسز کو چھپا کر کورونا پر قابو پانے کا بھارتی ڈرامہ بری طرح فلاپ ہو گیا۔

امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کورونا سے اموات کی اصل تعداد بہت زیادہ ہے، ظاہر تو یہ کیا جا رہا ہے کہ روزانہ 2000 کے قریب اموات ہو رہی ہیں مگر اصل تعداد تقریباً 5 گنا زیادہ ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق بھوپال، گجرات اور اترپردیش میں روزانہ چند درجن اموات ریکارڈ پر لائی جا رہی ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ حکام جھوٹ بول رہے ہیں، کورونا میں مبتلا لوگوں کے مرنے پر اموات کی وجہ کورونا لکھنے کے بجائے دنیا کو دھوکا دینے کے لیے لفظ "بیماری" استعمال کیا جا رہا ہے۔

نوبت یہ آچکی ہے کہ دنیا بھر میں کورونا کیسز کی نصف تعداد بھارت میں ہے جس کے باعث ڈاکٹرز کی قلت ہوتے ہوئے علاج ناممکن ہوگیا ہے اور مریض موت کے منہ میں جانے لگے ہیں۔

بھارت میں لوگ اپنے عزیزوں کے لیے دواؤں اور اسپتال میں بیڈز کی خاطر سوشل میڈیا پر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، آکسیجن کی اس قدر کمی ہے کہ اسپتالوں کے باہر پڑے مریضوں کے سانس اکھڑ رہے ہیں۔

وزیراعظم مودی کی ریاست گجرات میں شمشان گھاٹ میں اتنی لاشیں جلائی جا رہی ہیں کہ چتا کے لیے نیچے رکھی جانے والی لوہے کی گرل تک پگھل گئی ہیں، شمشان گھاٹوں میں شعلے ایسے دہک رہے ہیں جیسے وہاں کوئی صنعتی پلانٹ لگا ہوا ہے جبکہ بعض مقامات پر اسپتالوں کے باہر اور پارکوں میں شمشان گھاٹ بنا دیے گئےہیں۔

امریکا کے ماہر برائے وبائی امور کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا سے ہلاکتوں اور مریضوں کے ڈیٹا کا قتل عام کیا جارہا ہے جبکہ برطانوی ماہر کا کہنا ہے کہ بھارت میں ابھی تو شروعات ہے، بڑا بحران تو اب آئے گا۔

دوسری جانب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہائیکورٹ کاکہنا ہے کہ یہ وباکی لہر نہیں سونامی ہے، اسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی روکنے والوں کوپھانسی دیدی جائے گی۔

خیال رہے کہ مئی کے پہلے ہفتے کےدوران بھارت میں کورونا کیسز کی روزانہ تعداد 5 لاکھ اور اموات 5500 سے زائد تک ہونے کا خدشہ ظاہرکیا گیا ہے۔

Read Comments