سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسی کیس میں سپریم کورٹ بار،کوئٹہ بار،سندھ باراور پی ایف یو جے کے دلائل مکمل ہوگئے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ ہرشہری بیرون ملک جائیداد بنانے کا حق رکھتا ہے، جسٹس فائزعیسی کے بچوں کا کیس سے تعلق ختم ہو چکا، لندن جائیدادوں کی ساری ذمہ داری سرینا عیسی نے لے لی، خوش قسمتی سے یہ کرپشن کا مقدمہ نہیں۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پوچھے گئے سوالات کے تحریری جوابات جمع کرا دیے،
سپریم کورٹ بار اور کوئٹہ بار کے وکیل حامد خان نے دلائل دیے اورکہاکہ انکم ٹیکس حکام کو کارروائی کیلئے ڈیڈ لائنز غیرقانونی ہیں، ریفرنس ختم ہونے پر سپریم جوڈیشل کونسل غیرفعال ہو جاتی۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ کونسل غیرفعال نہیں ہوتی ،جوڈیشل کونسل نے آج دن تک ایف بی آر رپورٹ کا جائزہ نہیں لیا، جوڈیشل کونسل کہیں سے ملنے والی معلومات پر بھی کاروائی کرسکتی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ عدالتی فیصلے میں ریفرنس کی بحالی کا کہیں ذکر نہیں،حامد خان نے کہاکہ اہلیہ اور بچوں کے اثاثوں کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں نہیں تھا جسٹس عمرعطا بندیال نے افتخار چوہدری کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس عوامی عہدیداروں پربنتا ہے، اہلیہ اوربچے زیرکفالت نہ ہوں تو کیس نہیں بن سکتا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے الگ ہونے پر ریمارکس دیے تو جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہاکہ خود کو الگ کرنے والی بات نہ کریں، ایسی گفتگو میرے مفادات کیخلاف جائے گی، سپریم کورٹ کے پاس آرٹیکل184/3کے تحت وسیع اختیارات ہیں، بنچ سربراہ نے حامد خان کےدلائل کی تعریف کی، تو سندھ بار کونسل اور پی ایف یو جے کے وکیل نے حامد خان کےدلائل کو اپنا لیا ۔
جسٹس عمرعطا بنیال نے کہاکہ سپریم کورٹ ججز کو بھی سروس آف پاکستان کا حصہ قراردے چکی ہے، مدت ملازمت کے تحفظ کا مطلب یہ نہیں کہ جج جو چاہے کرتا رہے، عدالت نے کیس کی سماعت یک روز کیلئے ملتوی کردی ۔