لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
شہباز شریف کے وکلا نے آج دلائل مکمل کرلئے، نیب پراسیکیوٹر کل دلائل دیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو فیصلہ آیا وہ افسوسناک ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ آپ کے لیے سبق ہے ، جب تک دستخط نہ ہوں اس وقت تک فیصلہ کلاٸنٹ کو ہرگز نہیں بتانا چاہیے۔ ہم ریفری جج ہیں، آپ دلائل شروع کریں، ہم کیس کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک سو دس گواہان میں سے ایک نے بھی شہباز شریف پر براہ راست الزام نہیں لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے سلمان شہباز اور خاندان کے دیگر افراد کو شہباز شریف کا بے نامی دار ظاہر کیا ہے۔ وعدہ معاف گواہوں نے بھی شہباز شریف پر کوئی الزام نہیں لگایا۔ نیب پراسیکیوٹر نے وعدہ معاف گواہ مشتاق چینی کا بیان عدالت کو پڑھ کر سنایا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کے نام پر ایک ٹی ٹی نہیں آٸی، ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حمزہ اور سلمان کے نام پر ٹی ٹیز آٸیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کسی کو بے نامی دار کیسے کہا جا سکتا ہے، نیب کا کیس یہ ہے کہ سلمان شہباز کے اکاونٹ میں جعلی ٹی ٹیز لگاٸی گٸیں، کیا نیب نے سلمان شہباز سے تفتیش کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہ مفرور ہے، ۔ شہباز شریف کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکل کے تمام اثاثے اور آمدن ڈیکلیئرڈ ہیں۔ شہباز شریف کے وکلا کو سننے کے بعد عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔