سپریم کورٹ نے نظرثانی کیس میں درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسی سے تین سوالات کے جوابات طلب کرلیے۔عدالت نے کہا ہے کہ کیا آپ اپنی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ سےمکمل لاتعلق ہیں؟بیرون ملک جائیدادیں خریدنے کےلئے جورقم باہر بھیجی گئی اور جو اخراجات جائیدادکی خریداری کےلئے کیےگئے ان سے لاتعلق ہیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسی کل سوالات کا جواب دیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی صدارتی ریفرنس نظر ثانی کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل کورٹ نے کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسی نے دلائل میں کہا سپریم کورٹ کا انکو ایف بی آر بھیجنے کا حکم درست نہیں تھا۔ 18 جون 2020 کو اپنی ٹیکس اور پیسے ٹرانسفر کرنے کی تمام تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں جن کا درست جائزہ نہیں لیا گیا۔اثاثوں سے متعلق جو معیار عمران خان کےلئےرکھا گیا وہ میرے لیے نہیں رکھا۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسی نے دلائل میں کہا موجودہ ریفرنس میں3 ازخود نوٹسز لیے گئے۔ اپنی ذات پر نہیں ملک کے لیے جذباتی ہوتا ہوں، آخری مجاہد ہوں گا جو اس ادارے اور ملک کے لئے لڑتا رہے گا۔ فیض آباد دھرنے میں جو فیصلہ دیا اس پر عمل ہوتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔اگر سانحہ 12 مئی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہوئی ہوتی تو آج وہ لوگ دبئی نا بیٹھے ہوتے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے آپ کی باتیں قبول کرنے کےلئے ہمیں قانونی راستہ چاہیئے۔ آپ نے یہاں کھڑے ہو کر اتنی باتیں سنائیں، حکومت کےخلاف بولنا تو عدالت سے باہر جا کر بولیں۔عدالت ریکارڈ کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔ جو محبت آپ سے ہے، اس کا اظہار عدالت میں نہیں کر سکتے۔
عدالت نے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔