جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے نظرثانی کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہاہےکہ سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان نے بدنیتی پرمبنی کارروائی کی۔ کہا گیا عمران خان کی فیملی کے بارے میں بات نہیں ہوسکتی، وہ بھی ایک انسان ہیں،ملک کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے سماعت کی۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اپنی اہلیہ کے ہمراہ پیش ہوئے۔
اپنے دلائل میں کہا کہ ان کی وجہ سے ان کی اہلیہ اوربیٹی کا نام کیس میں آیا۔فروغ نسیم نےان پرالزامات عائد کیے۔ فروغ نسیم کو شاید اسلامی تعلیمات کا بھی علم نہیں۔کیس ایف بی آرکو بھجوانے کا فیصلہ عدالتی اختیارات سے تجاوز تھا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے انصاف کا قتل عام کیا۔میرےاور اہلخانہ کیخلاف فیفتھ جنریشن وار شروع کی گئی۔شہزاد اکبر تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے ممبرہے۔
انہوں نے اپنے خلاف کسی الزام کی تردید نہیں کی، سمجھ نہیں آتا جمہوریت میں رہ رہے ہیں،یا ڈکٹیٹرشپ میں۔
فل کورٹ میں شامل ججز نےکہا کہ عدالتی فیصلے میں جوغلطیاں ہیں ان کی نشاندہی کریں۔اپنارویہ وکیل والا رکھیں،فریق نہ بنیں۔جذباتی ہونے کے بجائے اپنے کیس پر توجہ دیں۔
جسٹس عمرعطا بندیال نےریمارکس دیے کہ حکومت میں موجود غیرمنتخب افراد کو غلط نہ کہیں،سیاسی لوگوں کو حکومتی عہدےملتےرہتے ہیں،ججز کے بارے میں جس نے بھی بات کی اس کے کیخلاف ایکشن لیا۔