مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث ملک کے مختلف شہروں میں سڑکوں کو بند کردیا گیا۔ راستے بند ہونے سے خواتین، بزرگوں سمیت شہریوں اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں، متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
راولپنڈی اسلام آباد سمیت مختلف اضلاع میں سڑکیں بند ہیں۔ شہر میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے بچوں کو امتحانات دینے اور کلاس لینے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
اسلام آباد میں ترنول پھاٹک، اٹھال چوک بہارہ کہو اور روات ٹی کراس بند ہونے پر آمد ورفت کےلئے متبادل راستے کھلے ہوئے ہیں، اسٹیڈیم روڈ جانے والا راستہ کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا، جبکہ مری روڈ، لیاقت باغ کے مقام سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔
جڑواں شہروں کے متعدد علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل ہے، جس کے باعث آن لائن کلاسز لینے والے طلبا و طالبات اور اساتذہ کو پریشانی اور دشواری کا سامنا ہے۔
جہلم میں دینہ کے مقام پر جی ٹی روڈ ٹریفک کے لیے مکمل بند ہے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل برسائے۔ پولیس پر پتھراؤ سے ایس ایچ او صدر، چیف سیکورٹی آفیسر سمیت دس پولیس اہلکار جبکہ پانچ راہگیر زخمی ہو گئے، ٹریفک جام ہونے کے باعث زخمی پولیس اہلکاروں کو ریڑھیوں پر اسپتال پہنچایا گیا۔
اٹک میں تمام داخلی اور خارجی راستے کھول دیے گئے، جی ٹی روڈ سمیت اہم شاہراہوں پرٹریفک رواں دواں ہے، باغ سمیت آزاد کشمیر میں بھی مختلف مقامات پر شاہرائیں بند ہونے سے شہریوں کو پریشانی کاسامنا ہے، اب تک متعدد احتجاجی کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی سڑکیں تاحال بلاک ہیں، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مختلف اسپتالوں میں رات گئے تک آکسیجن سیلنڈرز نہ پہنچ سکے۔
ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، چک جھمرہ، کامونکی اور عارف والا میں پولیس کی جانب سے سڑکیں کھولنے کیلئے آپریشن کیا گیا۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے واقعات بھی سامنے آئے، جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار اور کارکن زخمی ہوگئے۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔
پنجاب کے بھی مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس متاثر رہی۔ جس کے باعث آئن لائن کلاسز لینے والےطلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کراچی میں بھی احتجاج سے عوام رُل گئے۔ شہر کے بیشتر مقامات پر دھرنے ختم کردیے گئے لیکن حب ریور روڈ اور کورنگی ڈھائی نمبر پر اب بھی احتجاج کیا جارہا ہے۔
شہر کی مرکزی شاہراؤں پر ایک ہی منظر رہا، دور دور تک گاڑیوں کی طویل قطاریں نظر آئیں، سڑکوں پر ایمبولنسز بھی گھنٹوں پھنسی رہیں۔
مظاہرین نے حسن اسکوائر پر کے ڈی اے تھانہ پر دھاوا بول دیا۔ کئی علاقوں میں پولیس کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ صورتحال بگڑی تو پولیس بھی ایکشن میں آئی، شیلنگ اور لاٹھی چارج کرکے صورتحال پر قابو پایا۔ دھرنے ختم کراکے ٹریفک کو بحال کرایا۔
پولیس کے مطابق اب بھی شہر کے دو مقامات کورنگی ڈھائی نمبر اور حب ریور روڈ پر دھرنے جاری ہیں۔