مشترکہ مفادات کونسل نے کثرت رائے سے 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی، فوری طور پر نئی مردم شماری کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔وفاقی وزیر اسد عمر کہتے ہیں وزیر اعلی سندھ نے مخالفت میں ووٹ دیا جس کی ہم قدر کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کثرت رائے سے 2017 کی مردم شماری کے نتائج کی منظوری دیتے ہوئے فوری طور پر نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسد عمر نے بتایا سندھ نے مردم شماری کے نتائج کیخلاف ووٹ دیا، جبکہ پنجاب، پختوانخواہ اور بلوچستان نے حمایت کی۔ وزیر اعلی سندھ نے اپنا آئینی حق ادا کیا جس کی ہم قدر کرتے ہیں۔
اسد عمر نے کہا پرانی مردم شماری کے نتائج کو منظور یا مسترد کئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ نئی مردم شماری دنیا میں رائج جدید طریقہ کار اور ٹیکںالوجی کی مدد سے کرائے جائیں گے جسکا بنیادی فریم ورک 6 سے 8 ہفتوں میں تیار ہو گا اور مردم شماری رواں سال میں ہی شروع ہو جائے گی جس پر کل 23 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
اسد عمر کا کہنا تھا نومبر 2017 میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ 5 فیصد مردم شماری کا دوبارہ سے آڈٹ کرایا جائے جو ناممکن کام تھا، تمام پارٹیوں نے مل کر عبوری طور پر مردم شماری کو تسلیم کر کے الیکشن کرانے کی آئینی ترمیم پاس کی۔ اسد عمر نے کہا مردم شماری پر عوام کا اعتماد بہت ضروری ہے اسکی بنیاد پر حلقے تقسیم کئے جاتے ہیں۔