سپریم کورٹ میں وزیر اعظم اور وزرا اعلیٰ کی جانب سے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیےکہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں پینے کا پانی میسرنہیں،شہروں میں عالی شان اسکول ہوتے ہیں، دیہی علاقوں میں تعلیم کا برا حال ہے۔متوازن ترقی اور وسائل کی مساوی تقسیم آئینی ذمہ داری ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نےریمارکس دیےکہ صوبوں کے کئی علاقوں میں ضرورت سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ایسے علاقے بھی ہیں جہاں عوام کو بالکل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔بلوچستان کے کئی علاقوں میں پینے کا پانی میسر نہیں۔ موٹروے سے نیچے اتریں تو سڑکوں کے حال کا پتہ چلتا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ لاہور میں اربوں خرچ کر دیے گئے، باقی پورا پنجاب چیخ رہا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ قومی اکنامک پالیسی بنانا عدالت کا کام نہیں، کس ضلع کو فنڈز دیے جائیں یہ عدالت کیسے کہہ سکتی ہے۔آپ کی درخواست اچھی ہے لیکن اس میں ترمیم کر لیں۔
عدالت نے درخواست گزار کو آئینی درخواست میں ترمیم کی اجازت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔