مقبوضہ کشمیر میں جب انڈیا نے لاک ڈاؤن لگایا اور دنیا کی سب سے بڑی جیل بناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے تو پاکستان کی حکومت نے دھڑا دھڑ بیان دیے تھے کہ انڈیا کے ساتھ اس وقت تک کوئی بات نہیں ہو گی جب تک وہ مقبوضہ کشمیر میں کیا جانے والا جارحانہ فیصلہ واپس نہیں لے لیتا.
مگر تاریخ کے اوراق میں یہ بات لکھ دی گئی کہ مقبوضہ کشمیر میں انڈیا نے اپنا قبضہ بھی نہیں چھوڑا اور ہماری جانب سے انڈیا کے ساتھ تجارت اور کاروبار کے راستے بھی کھول دیے گئے۔
ہم آلو پیاز سے لے کر دوائیاں اور پتا نہیں کیا کچھ انڈیا سے منگواتے ہیں، یہاں تک کہ بھارت نے تو کورونا ویکسین بھی پوری دنیا کو مہیا کی ہے مگر ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے ہم محروم رہ گئے۔
ملک میں بڑھتی ہوئی چینی کی قیمتوں کے بعد ہمسایہ ملک بھارت سے چینی درآمد کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، پڑوسی ملک سے روئی منگوانے کی سمری بھی تیار کر لی گئی ہے، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے جلد منظوری کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا سربراہ بنا دیا گیا۔ حماد اظہر کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں 21 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا، بھارت سے روئی کی درآمد کی اجازت کی سمری پیش کی جائے گی جبکہ چینی کی درآمد کی سمری بھی منظوری کیلئے پیش ہوگی۔ سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2020-25ء پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنک راک سالٹ کی جغرافیائی حقوق کی رجسٹریشن کیلئے سمری پیش ہوگی، وزیراعظم عمران خان کے کم لاگت گھروں کی سکیم کیلئے 2 ارب کی گرانٹ کی منظوری بھی متوقع ہے، پی آئی اے کی تنظیم نو کی سمری پیش کی جائے گی، وزارت پیٹرولیم کی ٹیکنیکل گرانٹ کی سمری کی منظوری متوقع ہے۔ کمیونٹی سکولز، طلباء کیلئے سکالرشپ سمیت وزارت تعلیم کی گرانٹس کی سمریاں شامل ہے۔