اسلام آباد:سوئی نادرن گیس ملازمین کی بحالی کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سیکرٹری توانائی کو فوری طلب کرلیا ، چیف جسٹس گلزار احمد نے ایم ڈی سوئی نادرن گیس اور وکلاء ٹیم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سب نے پیسے کھائے اور عدالت میں پیش تک نہیں ہوئے،عدالت حکم نہ دیتی تو آپ لوگوں نے اب تک 500 لوگ بھرتی کر لئے ہوتے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی ببیچ نے سوئی نادرن گیس ملازمین کی بحالی کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ایم ڈی سوئی نادرن گیس اور وکلاء ٹیم پر برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ آپ کا لائسنس منسوخ کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل عزیز چغتائی سے مکالمہ کرتےہوئے کہا کہ آپ کورٹ روم نمبر ایک چھوڑ دیں ،2018 کا کیس فائل ہوا ہے اور آپ کیس داخل کر کے چلے گئے،کیس میں 3وکیل ہیں، سب نے پیسے کھائے اور عدالت میں پیش تک نہیں ہوئے، عدالت حکم نہ دیتی تو آپ لوگوں نے اب تک 500 لوگ بھرتی کر لئے ہوتے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ایم ڈی سوئی نادرن گیس علی ہمدانی سے مکالمہ کرتےہوئے کہا کہ آپ سب ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں، آپ کے وکیل اور لیگل ٹیم سب بیکار ہیں۔
ایم ڈی سوئی نادرن گیس علی ہمدانی نے کہا کہ عدالت مجھے کچھ کہنے کی اجازت دے، میں کچھ دن قبل تعینات ہوا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 5منٹ پہلے بھی جوائن کیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے، آپ اور آپ کی ٹیم کا کیا نقصان ہوگا نقصان تو ریاست کا ہورہا ہے، توانائی کے سیکرٹری کون ہیں وقفے کے بعد انہیں بلائیں۔
سپریم کورٹ نے سیکرٹری توانائی کو فوری طلب کرتےہوئے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔