وزیراعظم عمران خان کورونا آئسولیشن کے دوران اپنی رہائشگاہ پرمحدود سرکاری سرگرمیاں شروع کردی ۔
وزیراعظم نے میڈیا ٹیم اورپارٹی رہنمائوں سے ملاقات کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا اولین ترجیح ہے ۔ قانون سے کوئی بالاترنہیں ۔ انتشارپھیلانے اورقانون کوچیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے قرنطینہ کے دوران ایس اوپیزپرعمل کرتے ہوئے میڈیا ٹیم، پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے علاوہ پارٹی رہنما شبلی فراز، زلفی بخاری، فیصل جاوید اور یوسف بیگ مرزا بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سٹہ ، قبضہ مافیاکے خلاف کارروائیوں پررپورٹ عمران خان کو پیش کی گئی اورہاؤسنگ، ڈیمز، ادارہ جاتی اصلاحات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے کہا پہلی بار طاقتور مافیا قانون کے تابع آ چکا ہے، سٹہ مافیا اور قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں جاری رکھیں، قانون کی حکمرانی سے کسی کو انکار کی اجازت نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، پیش ہو ۔ کرسوالات کے جوابات دینے ہوں گے ۔سیاسی جماعتوں کا جتھے لیکر اداروں پر چڑھائی قابل قبول نہیں جتھے لے جا کر اداروں کو دباو میں لانے کی کوشش ہے، قانون کی عملدرآمدی ہر صورت یقینی بنائی جائے گی ۔یہاں کوئی جنگل کا قانون نہئں چلا سکتا ۔
وزیراعظم نے رمضان میں اشیائے خودرونوش کی وافردستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کردی ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان عظیم فلاحی ریاست کی جانب کامیابی سے گامزن ہے، ٹیم پوری توجہ احساس پروگرام کے ذریعےغریبوں کے احساس پر لگا دے۔
وزیراعظم نے کہاکہ رمضان کی آمد سے قبل ریلیف کی اقدامات مکمل کریں، رمضان پیکج مستحق افراد تک ہر صورت پہنچنا چاہیے، ہیلتھ کارڈز کا اجرا بھی یقینی بنایا جائے، ملک کے لئے کام کرنا ہے، بے غرض ہوکر سوچیں ۔عوام کو ریلیف کے لیے کوئی بھی اقدام سے گریز نہیں کروں گا ۔وزیراعظم کی جانب سے کرونا ایس او پیز پر عمل در آمد کیلئے بھی ہدایات کی گئی ۔