وزیرتعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ احتجاجی اساتذہ کو2017میں کانٹریکٹ پر ملازم رکھا گیا تھاجبکہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ گریڈ 17 کی کوئی اسامی بغیر پبلک سروس کمیشن امتحان کے بغیر پر نہیں کی جاسکتی۔
اپنےایک ویڈیو بیان میں سعید غنی نے کہاہے کہ احتجاج اساتذہ کی بھرتی کو 2017 میں ہی اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔مئی 2018 میں سندھ ہائی کورٹ نے بھرتی کےپورے عمل کی اسکروٹنی کاحکم دیا۔ سپریم کورٹ نے معروف اظہر علی خان کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ گریڈ 17 اور اسے سے اوپر کی اسامیوں کےلئے پبلک سروس کمیشن کا بغیر پر نہیں کی جاسکتیں۔
انہوں نےکہا سندھ کابینہ نے عدالتی حکم کے مطابق اساتذہ کا کیس پبلک سروس کمیشن کو ارسال کیا مگر اساتذہ نے عدالت سے پبلک سروس کمیشن کے خلاف اسٹے لے لیااور پھر عدالت کا حکم آیا کہ تمام اساتذہ کو فارغ کرکے قانون نے مطابق نئی بھرتی کی جائے۔
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کسی کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا اور کانٹریکٹ میں 6 ماہ کی توسیع کردی ہے۔ مگر اساتذہ پبلک سروس کمیشن کے عمل میں شامل نہیں ہورہے۔ حیدرآباد اورکراچی بینچ کے کیسز کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو ارسال کرنے کی بھی درخواست کی ہے تاکہ مسئلہ کا کوئی حل نکل سکے۔