سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد نے فضائی بمباری کے ذریعے یمن کے شہر مارب میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے ٹینکوں اور انفنٹری کی پیش قدمی کو روک دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ روز ہونے والی بمباری کے متعلق اتحاد کا کہنا ہے کہ ’اس کا مقصد حوثی ملیشیا کی شہر کے شمال مغربی حصے ال قصرہ کی جانب پیش قدمی کو روکنا تھا۔‘
یہ شمال میں یمن حکومت کا آخری گڑھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’کہ انہوں نے ٹینکوں سمیت حوثی ملیشیا کا فوجی سازوسامان تباہ کر دیا ہے اور انہیں بھاری نقصان پہنچایا ہے۔‘
جبکہ ایک یمنی حکومتی عہدیدار کے مطابق ’اتحاد نے کم از کم 20 فضائی حملے کیے۔ باغیوں نے ال قصرہ میں ٹینکوں کے ساتھ بڑا جارحانہ حملہ کیا جسے اتحادیوں کی فضائی مدد سے ناکام بنا دیا گیا۔‘
’گذشتہ 48 گھنٹوں میں کم از کم 70 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 22 کا تعلق حکومتی افواج سے ہیں جبکہ جھڑپوں میں درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔‘
یمنی حکومت کے لیے اس شہر کا ہاتھ سے نکل جانا ایک بڑا نقصان ہوگا لیکن یہ شہریوں کے لیے بھی تباہی کا خطرہ بن سکتا ہے۔ اس خطے میں رہائش پذیر کم از کم 10 لاکھ افراد بھی شامل ہیں جن میں بہت سے قریبی صحرا میں ویران کیمپوں میں رہتے ہیں۔
تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق اتحادیوں کی زبردست فضائی طاقت کی وجہ سے اس شہر کا حوثیوں کے ہاتھ آنے کا امکان نہیں ہے۔
دوسری جانب ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی جانب سے گذشتہ روز بھی سعودی شہریوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
عرب اتحاد نے خمیس مشیط کی جانب دھماکہ خیز مواد لے کر بڑھنے والا ڈرون بھی تباہ کر دیا تھا۔
اس حملے کے حوالے سے اتحاد کا کہنا تھا کہ ’دہشتگرد حملوں سے شہریوں اور تنصیبات کے تحفظ کے لیے وہ تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں جمعے کی صبح ڈرون حملے میں آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا گیا تھا۔جو اس ماہ میں سعودی عرب کی تیل تنصیات پر دوسرا بڑا حملہ ہے۔ جبکہ عالمی برادری اور عرب ممالک نے سعودی عرب پر متواتر کیے جانے والے ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔