اسلام آباد:سپریم کورٹ نے پنجاب کے سرکاری ملازمین کی پینشن اور ریگولرائزیشن سے متعلق اہم فیصلہ دیتے ہوئے پنجاب سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے پنجاب کے سرکاری ملازمین کی پینشن اور ریگولرائزیشن سے متعلق فیصلہ تحریر کیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے ملازمین کی ریگولرائزیشن تقرری کے وقت سے شمار نہیں ہو گی، کنٹریکٹ پر بھرتی ملازمین تقرری کے وقت سے پینشن اور ریٹائرمنٹ کے اہل نہیں، ملازمین 3سال بعد از خود ریگولر نہیں ہو سکتے۔
عدالت نے کہا کہ پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ کے تحت کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن مشروط ہے جبکہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہونے والے ملازمین کی ریگولرائزیشن تقرری کے وقت سے شمار ہو گی،کنٹریکٹ پربھرتی ملازمین کی ریگولرائزیشن مشروط طریقہ کارسے ہوگی۔
واضح رہے کہ پنجاب سروس ٹربیونل نے کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے ملازمین کی ریگولرائزیشن تقرری کے وقت سے شمار کرنے کا حکم دیا تھا، پنجاب سروس ٹربیونل نے محکمہ خوراک فیصل آباد ڈویژن کے 16 کنٹریکٹ ملازمین سے متعلق فیصلہ دیا تھا، جس کیخلاف ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ فیصل آباد ڈویژن نے سپریم سے رجوع کیا تھا۔