لاہور میں انسداد منشیات کی عدالت میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر کردی گئی ہے۔
لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں 20 مارچ کو ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف سمگلنگ کے الزام میں کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ملزمان کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایک شریک ملزم پیش نہیں ہوا، اسے بخار ہے۔ ملزم اکرم کا کووڈ ٹیسٹ کرانے کل بھیجا ہے۔
عدالت نے استفار کیا کہ کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ کب آئے گی۔ جس پر وکیل نے بتایا کہ ایس او پیز کے تحت اگر شبہ ہو تو اسے کم از کم 14 روز آئسولیشن میں رہنا ہوتا ہے۔
جج شاکر حسین نے ریمارکس دیئے کہ اس کی رپورٹ جلد عدالت میں پیش کریں۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے فرد جرم عائد نہیں ہوئی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ فرد جرم کی کارروائی کو مزید ملتوی نہ کیا جائے۔ تاہم عدالت نے سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 7 مارچ کو ہونے والی سماعت میں بھی رانا ثنا اللہ کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیر رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ پر 15 کلو منشیات برآمد ہونے کا الزام ہے۔ ان کی لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
انسداد منشیات کی عدالت ویڈیو فراہم کرنے سمیت مسلم لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ کی تینوں درخواستیں مسترد کر چکی ہے۔
انسداد منشیات فورس نے (اے این ایف) نے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ کو یکم جولائی سال 2019 کو منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ راناثنا کا موقف ہے کہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جبکہ منشیات برآمدگی کے ثبوت بھی عدالت میں پیش نہیں کیے گئے۔
اے این ایف حکام کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی اور ان کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ انسداد منشیات فورس کے مطابق منشیات کے اسمگلر نے تفتیش میں ن لیگی رہنما کا نام لیا تھا۔
انسداد منشیات فورس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے ضمنی چالان کے مطابق رانا ثنااللہ کے خلاف سی این ایس اے 1997ء کی دفعات 9 سی، 15 اور 17 کے تحت کیس درج کیا گیا۔