اسلام آباد:الیکشن کمیشن میں نا اہلی کیس کی سماعت کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے تمام درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کر دی اور کہا کہ اگر مخالف پارٹی کی دستاویزات اصل ہوں تو مجھے پھانسی لگا دیں۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے فیصل واوڈا نا اہلی کیس کی سماعت کی تو فیصل واوڈا الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے۔
دوران سماعت فیصل واوڈا کے وکیل نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی مائنڈ بنا کربیٹھا ہے، الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں، عدالتی کارروائی پر ہی نااہلی یا آرٹیکل 63 ون ایف کا اطلاق ہوگا ۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ اگر مائنڈ بنا کر بیٹھے ہوتے تو کیا کیس میں اتنا وقت لیتے؟ ایک سال سے معاملہ زیر سماعت ہے۔
فیصل واوڈا روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ انہیں بدنام کرنے کی سازش کی گئی،اگر مخالف پارٹی کی دستاویزات اصل ہوں تو مجھے پھانسی لگا دیں،جس پرچیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ کو پورا موقع دیں گے۔درخواست گزار کے اعتراض پر چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا کو دفاع کا حق ہے، قومی اسمبلی نشست سے استعفی کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔
ممبرخیبرپختونخوا نے کہا کہ کسی کی پارٹی دیکھتے ہیں نہ شکل، ہم صرف قانون کی کتابوں کو دیکھتے ہیں۔
ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ اپنے الفاظ واپس لیں، اس پر پھانسی کا کوئی قانون موجود نہیں، آئندہ سماعت پر کسی فیصلے تک پہنچ جائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے درخواستوں کے غیر مؤثر ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 6 اپریل تک ملتوی کردی۔