اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کوضمانت دینے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتےہوئے ہائیکورٹ کو حقائق کا دوبارہ جائزہ لے کر2 ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آمدن سے زاثد اثاثوں کے کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ضمانت کخلاہف کیس کی سماعت کی۔
نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹرجنرل نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے حقائق کا جائزہ نہیں لیا، نیب نے آغا سراج درانی کے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے تمام ثبوت پیش کے ۔
آغا سراج درانی کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب کے کسی بندے نے موقع پر جا کر جائیدادوں کا جائزہ نہیں لیا۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ضمانت کے فیصلے میں کوئی وجہ بیان نہیں کی، بغیر وجوہات کے کیسے ضمانت دے دی گئی ، کیس دوبارہ ہائیکورٹ کو ریمانڈ کردیتے ہیں ، سندھ ہائیکورٹ کے سینئر ڈویژن بینچز نیب مقدمات کی سماعت کریں ۔
عدالت نے شریک ملزمان کے وکیل کو ہائیکورٹ میں دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
سپریم کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کوضمانت دینے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور آغا سراج درانی سمیت شریک ملزمان کا کیس سندھ ہائیکورٹ کو واپس بھجوا دیا ۔
عدالت نے تمام ملزمان کی ضمانت برقراررکھتے ہوئے ہائیکورٹ کو حقائق کا دوبارہ جائزہ لے کر2 ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔