ایران نے مقمی طور پر تیار کردہ کورونا کےخلاف اپنی تیسری ویکسین کا طبی تجربہ سولہ مارچ سے شروع کر دیا ہے۔ ویکسین کا نام ایران کے مقتول جوہری سائنس دان کے نام پر ’فخرہ‘ رکھا گیا ہے۔
ایران کا شمار مشرق وسطیٰ کے خطے میں کورونا 'ایپی سینٹر‘ میں ہوتا ہے۔ شدید اقتصادی پابندیوں کے شکار اس ملک نے کورونا وائرس کے خلاف متعدد ویکسینز خود اپنے ہاں بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ ایک ویکسین ایران اپنے دیرینہ دوست اور اشتراکی ملک کیوبا کے تعاون سے تیار کر رہا ہے۔ ایران پر لگی امریکی پابندیاں اس ملک کو اپنی ادویات سازی کی صلاحیت بروئے کار لانے اور اس صلاحیت کو بہتر بنانے کی راہ میں بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
ایران کی نئی ویکسین کا نام 'فخرہ‘ رکھا گیا ہے۔ یہ اقدام قتل کر دیے گئے معروف ایرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ فخری زادہ ایران کی وزارت دفاع کے ریسرچ کے شعبے کے سربراہ بھی تھے۔ اسی شعبے کے ایماء پر نئی ویکسین کو ایرانی مقتول سائنس دان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی ایک تقریب میں اس نئی ویکسین کے لانچ کے مناظر دکھائے گئے۔ فخری زادہ کے ایک صاحبزادے کو علامتی طور پر 'ویکسین فخری‘ کا پہلا ٹیکا لگایا گیا۔
ایران کی اپنی بنائی ہوئی ویکسین ’براکت‘ کے فیز 2 اور فیز 3 کے تجربے کے لیے کارڈیولوجسٹ ڈاکٹر سینا مراد مند نے خود کو پیش کیا۔
ایران میں اس وقت ' کوو ایران براکت‘ اور 'رضوی کووپارس‘ نامی دو ویکسینز کا 'کلینیکل ٹرائل‘ چل رہا ہے۔ تیسری ویکسین جو ایران کیوبا کے تعاون اور اشتراک عمل سے بنا رہا ہے، کا نام Soberana-02 ہے۔ اس کے علاوہ ایران میں متعدد دیگر ویکسینز کی تیاری ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
تہران کا کہنا ہے کہ اس پر لگی امریکی پابندیوں کی وجہ سے یہ ملک ویکسین خریدنے کی صلاحیت سے محروم ہے۔ 2015 ء کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ساتھ ساتھ سابق امریکی حکومت نے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ گرچہ ادویات اور خوراک پابندیوں سے مستثنیٰ ہوتے ہیں لیکن ایران کا کہنا ہے کہ بینکوں کو ایران کے ساتھ ہر قسم کی ڈیل سے روکا جا رہا ہے۔
تہران حکومت کے بقول اُس نے روسی ویکسین Sputnik V کی 2 ملین خوراک کا آرڈر دیا ہے۔ اس میں سے اب تک اُسے چار لاکھ ویکسین ڈوزز سے کچھ زیادہ پہنچائی جا چُکی ہیں۔ اب ایران ایسٹرا زینیکا کی 4.2 ملین خوراکوں کا منتظر ہے۔ اس کے علاوہ چین بھی ایران کو چینی ویکسین Sinopharm کی ڈھائی لاکھ ڈوزز بھیج چکا ہے اور بھارت کو دیے گئے پانچ لاکھ COVAXIN ویکسین کے آرڈر کا کچھ حصہ بھی ایران پہنچ چُکا ہے۔