وفاقی وزیرمذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ رواں مہینے منعقد ہونے والے عورت مارچ کے بینرز اور گستاخانہ نعروں کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری مبینہ گستاخانہ مواد کی حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، معاملے میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کر کے مقدمات دائر کئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ رواں مہینے منعقد ہونے والے عورت مارچ کے حوالے سے تازہ الزامات میں عورت مارچ کے ایک پوسٹر اور ایک ویڈیو کو بنیاد بنا کر توہین مذہب کے الزامات سامنے آئے ہیں، تاہم عورت مارچ کے منتظمین نے واضح کیا ہے کہ جس ویڈیو کو شیئر کیا جا رہا ہے وہ اصل نہیں ہے بلکہ اسے ایڈٹ کر کے بنایا گیا ہے۔
یہ ویڈیو اور تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سخت رد عمل دیکھنے میں آیا اور بڑے پیمانے پر ایسی پوسٹس شیئر کی جا رہی ہیں، جبکہ کچھ جماعتوں کی طرف سے اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کا بھی اعلان کیا گیا۔ تاہم نہ صرف منتظمین بلکہ سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد اس ویڈیو کی نفی کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سکرین پر نظر آنے والے الفاظ وہ ہیں ہی نہیں جو مارچ کے شرکا کی جانب سے ادا کئے گئے، بلکہ صوتی تاثر یکساں ہونے کی وجہ سے ان الفاظ کو ویڈیو پر لکھ کر حقائق تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس کے بعد مذکورہ ویڈیوز کو ان الفاظ کے ساتھ شیئر کیا گیا جو خواتین مارچ کی شرکا استعمال کر رہی ہیں۔