یوسف رضا گیلانی پہلے اسپیکرپھروزیراعظم اور اب چیئرمین سینیٹ کے امیدوار، سیاسی سفرضلع کونسل سے شروع ہوا۔1988 کے عام انتخابات میں یوسف رضا گیلانی سابق وزیراعظم نوازشریف کوشکست دے کرپہلی باررکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔2008 میں وزیراعظم بنے۔2012 میں سابق صدرآصف علی زرداری کےخلاف سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پرسپریم کورٹ سے چند سیکنڈ کی سزا نے یوسف رضا گیلانی کو 5 سال کےلیے نااہل کردیا ۔
یوسف رضا گیلانی نے 9 جون 1952 میں ملتان کے سیاسی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ وہ1983کے بلدیاتی انتخابات میں سید فخرامام کوشکست دے کرچیئرمین ضلع کونسل منتخب ہوئے ۔
یوسف رضا گیلانی نے1985 میں غیرجماعتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے محمد خان جونیجو کی کابینہ میں ہائوسنگ و تعمیرات اور ریلوے کے وزیر رہے۔ 1988 میں یوسف رضا گیلانی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی اورملتان سے عام انتخابات میں نوازشریف کو شکست دی۔
یوسف رضا گیلانی 1990 میں تیسری اور1993 میں چوتھی بارپیپلزپارٹی کی سیٹ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1993 میں بینظیرحکومت میں یوسف رضا گیلانی اسپیکرقومی اسمبلی کے عہدے پرفائزہوئے۔
دو ہزارآٹھ کے انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی پاکستان کے 18 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔وہ4 سال۔ایک ماہ اور ایک دن تک وزیراعظم کے عہدے پرفائزرہے۔انہیں پاکستان کے طویل مدت تک وزیراعظم رہنے کااعزاز حاصل ہے۔دوہزار12 میں یوسف رضا گیلانی کواس وقت کے صدرآصف علی زرداری کےخلاف مقدمات کھولنے کےلیے سوئس حکومت کوخط نہ لکھنے پرسپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں چند سیکنڈ کی سزا سنائی اور وہ 5 سال کےلیے نااہل ہوگئے۔
طویل سیاسی سفرکے بعد یوسف رضا گیلانی نے اپنا نیا سیاسی سفرایوان بالا سے شروع کیا۔ وہ عبدالحفیظ شیخ کو 5 ووٹوں سے شکست دے کرسینیٹرمنتخب ہوئے ۔