حکومت پنجاب نے جمیعت علماء اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت محکمہ داخلہ پنجاب نے اپنی سفارشات پر مبنی سمری کابینہ کمیٹی کو ارسال کردی ہے۔
پنجاب کابینہ کی منظوری کے بعد انصار الاسلام پر پابندی عائد کی جائے گی۔ اس سے قبل 18 جنوری کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پی ڈی ایم کے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے موقع پر کہا تھا کہ احتجاج میں انصارالاسلام کے طلبہ اور مدرسوں کے بچے لائے گئے تو قانون حرکت میں آئے گا۔
اسی طرح آزادی مارچ کے موقع پر بھی حکومت نے انصارالاسلام پر پابندی کا عندیہ دیا تھا۔
اب پی ڈی ایم کے 26 مارچ کو ہونے والے لانگ مارچ سے قبل حکومت نے ایک بار پھر انصارالاسلام کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب جمعیت علماء اسلام کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جمعیت کی رضا کارتنظیم انصار الاسلام پر پنجاب حکومت کی جانب سے دہشت گردی کا الزام ہے ، بغیر ثبوت سفید لباس پر کالک ملنا حواس باختگی ہے ، قدرتی آفات کے دوران بے لوث خدمت گار تنظیم پر دہشت گردی کا الزام مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہے جس کو مسترد کرتے ہیں یہ اوچھے ہتھکنڈے پرانے ہوچکے ہیں۔