پی ڈی ایم نے سید یوسف رضاگیلانی کوچیئرمین سینٹ کے عہدے کےلئے مشترکہ امیدوارنامزد کردیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےلئے شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دےدی گئی۔
پی ڈی ایم کاسربراہی اجلاس مولانافضل الرحمان کی سربراہی میں ہوا جس میں چیئرمین سینیٹ کےامیدوار،لانگ مارچ سمیت دیگرمعاملات پرغور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نےکہا لانگ مارچ کے قیام کی حکمت عملی سے متعلق 15 مارچ کو اجلاس ہوگا۔سربراہی اجلاس میں لانگ مارچ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں سینیٹ الیکشن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔سینیٹ الیکشن میں اداروں نے ووٹرز پر اثرانداز ہونے کی غیرقانونی کوشش کی۔سینیٹ الیکشن میں اداروں نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی ورزی کی۔
اس موقع پرن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہاکہ قوم چیئرمین سینیٹ انتخاب کےلئے شو آف ہینڈز کا انتظار کر رہی ہے۔صادق سنجرانی کی جیت کامطلب انتخاب میں پیسہ چلا، حکومت بتائے چیئرمین سینیٹ کےلئے امیدوار کس بنیاد پر کھڑا کیاہے۔چیئرمین سینیٹ کے لیے حکومت کے پاس عددی اکثریت نہیں۔
مریم نواز کاکہناہے کہ یوسف رضا گیلانی کے الیکشن کے بعد سینیٹ میں پیسے چلنے کے بھاشن سنیں۔ اب قوم انتظار کر رہی ہے کہ کب اوپن بیلٹ سے الیکشن ہوگا۔پنجاب میں عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گا۔
بلاول بھٹوزرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں کوئی مداخلت ہوئی تو تمام حقیقت قوم کے سامنے لائیں گے۔تمام فیصلے ہم مشاورت سے کریں گے،ہم نے سارے فیصلے ملکر کیے ہیں۔ہماری حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں۔
پی ڈی ایم نےوزیراعظم کی طرف سےاعتماد کا ووٹ لینے کو غیر آئینی قراردیتے ہوئے کہا کہ آئین میں وزیراعظم کی سمری بھیجنے کی کوئی دلیل موجود نہیں۔آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔اجلاس بھی غیرآئینی اور اعتماد کا ووٹ لینا بھی غیرآئینی ہے۔
مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں حکومت کے ایم پی ایز کی بڑی تعداد ہمارے ساتھ رابطے میں ہے۔