سعودی عرب کے شہر الظہران میں شدید دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔
الظہران میں سعودی آئل کمپنی آرامکو کا ہیڈ کوارٹر بھی واقع ہے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ انہوں نے زور دار دھماکے کی آواز سنی، جس کی وجہ سے کھڑکیاں لرز اُٹھیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی آئل کمپنی آرامکو نے مقامی افراد کی جانب سے سنے گئے زور دار دھماکوں کی آوازوں کے حوالے سے کسی قسم کی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے۔
اس سے قبل اتوار کو یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی تیل کی صنعت کے قلب پر ڈرون اور میزائل داغے۔ حملوں کا اعتراف کرتے ہوئے حوثیوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سعودی شہر دمام ، اسیر اور جازان کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
اتوار کے روز سعودی عرب کے زیرِ قیادت اتحاد نے یمن سے مملکتِ سعودی عرب پر حوثی باغیوں کی جانب سے ڈرونز کے ذریعے میزائل داغے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق یمن میں قانون کی حکمرانی کی حمایت کرنے والے سعودی اتحاد نے اتوار کے روز یمن میں حوثی ملیشیا کے خلاف بھاری فضائی حملوں کے ساتھ ایک کوالٹیٹو فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فوجی آپریشن نے مقبوضہ دارالحکومت صنعا اور دیگر متعدد یمنی گورنریوں میں حوثیوں کو نشانہ بنایا۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ کارروائی 12 بارود سے بھرے ڈرونز کے حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب پر داغے جانے کے بعد عمل میں آئی ہے۔
سعودی فوجی اتحاد نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب میں عام شہری اور شہری اشیاء ایک سرخ لکیر ہیں، اگر اِس کو عبور کرنے کی کوشش کی جائے گی تو حوثیوں کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ یمن سے حوثی باغیوں کی جانب سے گزشتہ چند ماہ سے مسلسل میزائل اور بارود سے بھرے ڈرونز داغے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب نے حوثی باغیوں کی جانب سے کیے جانے والے متعدد حملوں کو ناکام بنایا ہے اور اب حوثیوں کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔