صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 91 کی شق سات کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 7 کا متن ہے کہ ’وزیراعظم، صدر کی خوشنودی کے دوران اپنے عہدے پر فائز رہے گا، لیکن صدر اس شق کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کرے گا تا وقتیکہ انہیں اطمینان نہ ہو کہ وزیراعظم کو قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں، جس صورت میں وہ قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں گے اور وزیراعظم کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیں گے۔‘
پارلیمانی ماہرین کے مطابق یہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ اپنی ہی جماعت کے صدر مملکت نے محسوس کیا ہے کہ قائد ایوان اکثریت کھو چکے ہیں اور انھوں نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا ہے۔
اس سے پہلے صرف نواز شریف واحد وزیراعظم ہیں جنھوں نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیا تھا۔
18 اپریل 1993 کو صدر غلام اسحاق خان نے اسمبلیاں توڑ دیں۔ جنھیں سپریم کورٹ نے 26 مئی 1993 کی سہ پہر بحال کیا اور اگلے ہی دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔ اس اجلاس کے اختتام پر ایک قرار داد کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف نے اعتماد کا ووٹ لیا۔ اس وقت ایوان کے 210 میں سے 123 ارکان نے نواز شریف پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔‘