**اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔وزیراعظم نے 178 ووٹ حاصل کیے۔**
اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے 178 ووٹ حاصل کیے جبکہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر انہیں 176 ووٹ ملے تھے اس طرح انہوں نے پہلے کے مقابلے میں 2 اضافی ووٹ لیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کے لیے اعتماد کے ووٹ کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان، حکومت اور اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور ق لیگ سمیت 180 سے زائد ممبران اجلاس میں شریک ہوئے۔
جماعت اسلامی کے رکن مولانا اکبر چترالی اور پی ٹی ایم کے رکن محسن داوڑ بھی اجلاس میں شریک ہیں تاہم اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے اور اس کے ارکان اجلاس میں شریک نہی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کے ووٹ کی قرارداد پیش کی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان کی کارروائی کا آغاز کیا جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے اسپیکر کی اجازت سے وزیراعظم پر اعتماد کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔
ایوان میں قرارداد کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے سے متعلق طریقہ کار بتایا، اسپیکر کی ہدایت کے بعد ایوان میں پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائیں گئیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی بینچوں پر حکومتی اور اتحادی ارکان کے 177 ارکان براجمان ہیں جب کہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
وزیراعظم عمران خان آج قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے جس میں انہیں 342 کے ایوان میں کامیابی کے لیے 172 ووٹ درکار ہوں گے۔**
اس حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس آج دن سوا 12 بجے طلب کیا گیا تھا اور اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر کا عملہ ’نوٹ کو عزت دو‘ کے پلے کارڈز لے کر ایوان پہنچا جس پر سکیورٹی گارڈز نے عملے کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا۔
** دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو کے دوران پی ٹی آئی کارکنان نے شدید احتجاج کیا جس سے صورتحال کشیدہ ہوگئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال اور دیگر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے کہ اس دوران تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد ریڈ زون میں گھس گئی۔
پی ٹی آئی کارکنان نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں وزیراعظم عمران خان کےحق میں اور (ن) لیگ کے رہنماؤں کے خلاف نعرے درج تھے۔
پی ٹی آئی کارکنان نے اس دوران شدید نعرے بازی کی جس سے لیگی رہنماؤں کو میڈیا سے گفتگو میں شدید مشکلات کا سامنا رہا اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دی۔
میڈیا سے گفتگو کے بعد بھی پی ٹی آئی کارکنان اور (ن) لیگ کے کارکنان آمنے سامنے آئے جب کہ لیگی کارکنان نے اپنے رہنماؤں کو حفاظتی حصار میں لے لیا۔
اس دوران شدید دھکم پیل دیکھنے میں آئی جب کہ پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے مصدق ملک اور شاہد خاقان عباسی پر تھپڑ بھی برسائے گئے۔
پی ٹی آئی کارکنان اور (ن) لیگ کے رہنماؤں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی اور اس دوران مریم اورنگزیب کو دھکے دیے گئے جس پر لیگی رہنما مصدق ملک اور شاہد خاقان عباسی بھی پی ٹی آئی کارکنان نے دست و گریباں ہوگئے جب کہ چند پولیس اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔
اس موقع پر (ن) لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ یہ سب غنڈے عمران خان کے ہیں، ہم مسلم لیگ (ن) کے شیر ہیں ان سے ڈرنے والے نہیں۔
وزیراعظم آج اعتماد کا ووٹ لیں گے، اعتماد کا ووٹ نہ دینے والے رکن کو پارٹی سے فارغ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اعتماد کے ووٹ پر مشاورت ہوئی، جس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے سولہ ارکان نے پیسے لے کر خود کو بیچا۔ جس کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ کھل کر اظہارکرے۔ میں اگر آپ کی نظر میں غلط ہوں تو بیشک میرا ساتھ چھوڑ دیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے کوئی بلیک میل کر کے اپنی بات نہیں منوا سکا۔ پیسے لے کر ووٹ دینا بددیانتی ہے۔
اجلاس میں بعض ارکان جذباتی ہوگئے، وزیراعظم کے حق میں نعرے لگائے، سب نے اپنے کپتان کےساتھ کھڑا رہنے کا عزم دہرایا۔
اجلاس میں پرویز خٹک نے پارٹی رولز بھی واضح کرتے ہوئے کہا اعتماد کے ووٹ کیلئے پولنگ میں حصہ نہ لینے والا رکن پارٹی سے فارغ ہوجائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ انسان ہار کر بھی بہت کچھ سیکھتا ہے، ہار بھی گیا تو فرق نہیں پڑتا، زیادہ اکثریت لےکر واپس آؤں گا۔