ترجمان سندھ حکومت مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کوئی اختیار نہیں، صدر مملکت نے وزیر اعظم کو اکثریت ثابت کرنے کیلئے اعتماد کا ووٹ لینے کو کہا ہے، لیکن آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت اپوزیشن جب چاھئے تو وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتی ہے۔
مرتضی وہاب نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن اپنا آئینی اختیار کو استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرے،
سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر نیوز کانفرنس کے دوران مشیر قانون سندھ مرتضٰی وہاب نے کہا کہ آئین کے تحت صرف دو صورتوں وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا ہوتا ہے، پہلا جب صدر مملکت کنونس ہو کہ وزیر اعظم کے پاس ایوان کی اکثریت نہیں اور دوسرا اختیار اپوزیشن کو ہے۔
مرتضی وہاب نے وزیر اعظم اور انکے ترجمانوں کی جانب سے اعتماد کا ووٹ سے متعلق دعوٰی کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا بولے وزیر اعظم تین مارچ کو ایوان کی اکثریت کھوچکے اب دھونس اور دھمکی کے ذریعے ووٹ لینگے؟
سینٹ الیکشن کے بعد وزیر اعظم کے خطاب کو ہار کی فرسٹریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم توالیکشن کمیشن کی تعریف کرنی چاھئے تھی لیکن وہ ناکامی پر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں آئین کے تحت الیکشن کمیشن کو ہائی کورٹ کے اختیارات حاصل ہیں۔
مشیر قانون کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے اطراف لوگوں نےغلط معلومات فراہم کرکے ایک اور غلطی کرائی ہے، وزیر اعظم کا بیان الیکشن کمیشن کو اسکینڈلائز کرنے کے مترادف ہے جو الیکشن کمیشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔