اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل )سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر)اسد درانی کاای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سارا ریکارڈ دیکھا اس وقت اسد درانی کیخلاف کوئی انکوائری زیر التوا ءنہیں نہ کوئی گراؤنڈ ہے، ہر عام شہری کی طرح یہ تھری اسٹار جنرل ریٹائرڈ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی رہے ہیں، ان کے حقوق ہیں، کوئی گراؤنڈ بتائیں اگر نہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ان کا نام ای سی ایل پر رکھا جائے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اب وہ ایک عام شہری اور آزاد گھومنا ان کا حق ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ وزارت دفاع کے نمائندے کو نوٹس کرکے ان سے جواب طلب کر لیا جائے۔
جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کسی کو بھی بلانے کی کوئی ضرورت نہیں،ریکارڈ کے مطابق اسد درانی کیخلاف کوئی فریش انکوائری نہیں، اس لئے ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا جواز نہیں، کیا وفاقی حکومت کے پاس کھلی چھوٹ تو نہیں کہ کسی کو بھی ای سی ایل میں ڈال دے ۔
عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد درانی کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔