آج پاکستان میں ایوان بالا یعنی سینیٹ کے لیے خیبر پختونخوا، بلوچستان، سندھ اور اسلام آباد کی مجموعی طور پر 37 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں کم و بیش ہر تیسرے سال ایوان بالا کے انتخابات ہوتے ہیں لیکن آج ہونے والے سینیٹ انتخابات الیکشن شیڈول سے بہت پہلے ہی تنازعات کا شکار ہوتے نظر آئے۔
گزشتہ تین ماہ سے سینیٹ انتخابات سے جڑے تنازعات اور ان کی خبریں ہی الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔
انتخاب سے ایک دن قبل جب الیکشن کمیشن خفیہ اور ناقابل شناخت بیلٹ پیپر چھپوا چکا تھا اور انتخابی عملہ پولنگ انتظامات میں مصروف تھا۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اسلام آباد کی جنرل نشست پر جیت کے دعوے کر رہے تھے۔ ایسے میں پی ڈی ایم کے امیدوار اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے حیدر گیلانی کی ویڈیو ٹی وی چینلز پر چلنا شروع ہوگئی۔ اس ویڈیو میں وہ تحریک انصاف کے چار ارکان کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے ہیں۔
اس ویڈیو کے بعد حیدر گیلانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ووٹ مانگے جو ان کا حق ہے۔ دوسری جانب اس ویڈیو کے حوالے سے خوب چرچے ہوئے۔ حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن سے یوسف رضا گیلانی کو نا اہل کرنے اور ان سے الیکشن سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
اوپن بیلٹ کے حوالے سے قانون سازی، وقت سے پہلے انتخابات کروانے کے حکومتی اعلانات، صدارتی ریفرنس، صدارتی آرڈیننس، پیسے لینے کی پرانی ویڈیو، فیصل واوڈا اور عبدالقادر کو ٹکٹ دینے کا معاملہ، پارٹی ٹکٹ بیچنے کے الزامات، پرویز رشید کی نااہلی، پنجاب میں بلامقابلہ انتخاب، ایم کیو ایم کی سیاسی چالیں، سندھ میں تحریک انصاف ایم پی ایز کے ویڈیو بیانات اور ان کے اغوا کے الزامات وہ تنازعات ہیں جن کی وجہ سے شاید پہلی بار سینیٹ انتخابات بھی عوامی موضوع بن گئے ہیں۔
٭ لانگ مارچ اور سینیٹ الیکشن
دسمبر 2020 میں اپوزیشن کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’اپوزیشن سارا ڈرامہ سینیٹ انتخابات کے لیے کر رہی ہے۔ ہم وقت سے پہلے سینیٹ انتخابات کروا رہے ہیں۔‘
وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد کئی دنوں تک معاملہ میڈیا میں زیر بحث رہا جس کے بعد الیکشن کمیشن کو وضاحت جاری کرنا پڑی کہ سینیٹ انتخابات 11 فروری سے 10 مارچ کے درمیان کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔‘
٭ اوپن بیلٹ کے لیے صدارتی ریفرنس
اسی دوران وزیر اعظم نے اوپن بیلٹ کے قانون سازی کا اعلان کرتے ہوئے اپوزیشن سے تعاون مانگا لیکن بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور حکومت نے صدارتی ریفرنس کے ذریعے سپریم کورٹ سے رائے مانگ لی۔
ریفرنس کی سماعت کے دوران متعدد مرتبہ رضا ربانی، پاکستان بار کونسلز اور دیگر فریقین نے کہا کہ حکومت اپنا بوجھ سپریم کورٹ پر ڈال رہی ہے۔ اس ریفرنس کو قانونی کے بجائے سیاسی مسئلہ قرار دیا۔
ریفرنس کی سماعت کے ابتدائی دنوں میں ہی حکومت نے ایک ترمیمی آرڈیننس بھی جاری کیا جس کو سپریم کورٹ کی رائے سے مشروط کیا گیا۔
اس آرڈیننس کو بھی متنازعہ قرار دیا گیا اور ناقدین نے کہا کہ آرڈیننس ہمیشہ ہنگامی اور ناگزیر صورت حال میں جاری ہوتا ہے۔ مشروط آرڈیننس کا جواز ہی نہیں بنتا۔
٭ ویڈیو اور صوبائی وزیر قانون مستعفی
سینیٹ انتخابات میں پیسوں کے لین دین کے حوالے سے اٹارنی جنرل کے دلائل جاری تھے کہ 2018 کے سینیٹ انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کے ایم پی ایز جن میں ایک موجودہ وزیر قانون بھی شامل تھے کہ پیسے گنتے ہوئے ایک ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ جس کے بعد صوبائی وزیر قانون سے استعفی لے لیا گیا اور مختلف سطح پر اس ویڈیو کی تحقیقات کا آغاز ہوگیا۔
اپوزیشن کی طرف سے الزام عائد کیا گیا کہ وزیر اعظم یہ ویڈیو بہت پہلے دیکھ چکے تھے۔ اس وقت یہ ویڈیو جاری کرکے سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔
٭ فیصل واوڈا کو سندھ سے سینیٹ کا ٹکٹ
سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ سامنے آیا تو تحریک انصاف نے رکن قومی اسمبلی و وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو سندھ سے سینیٹ کا ٹکٹ جاری کر دیا۔
حکومتی جماعت کے اس فیصلے کو فیصل واوڈا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن میں جاری دوہری شہریت کیس میں نا اہلی سے بچانے کی کوشش قرار دیا گیا۔
ہر طرف سے تنقید کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے فیصل واوڈا سے ٹکٹ واپس نہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس حوالے سے فواد چودھری نے کہا کہ ’فیصل واوڈا پارٹی کی توانا آواز ہیں اور پارٹی سمجھتی ہے کہ ان کی سینیٹ میں ضرورت ہے۔‘
ٹکٹوں کے معاملے بلوچستان میں عبدالقادر کو ٹکٹ دے کر واپس لینے، لیاقت جتوئی کی طرف سے سیف اللہ ابڑو کو 35 لاکھ میں ٹکٹ بیچنے، سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی جانب سے گورنر سندھ پر غیر معروف افراد کو ٹکٹ دینے کے متعدد الزامات سامنے آئے۔
٭ پرویز رشید اور تمام سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب
پنجاب جہاں پر سینیٹ انتخابات کا کانٹے دار مقابلہ متوقع تھا وہاں مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی پنجاب ہاؤس کا نادہندہ ہونے کے باعث مسترد کر دیے گئے اور انھیں الیکشن کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
پرویز رشید نے اس دوران الزام عائد کیا کہ پنجاب ہاؤس کا عملہ جان بوجھ کر ان سے رقم وصول نہیں کر رہا جبکہ کبھی انھیں نوٹس تک نہیں دیا گیا۔
ابھی پرویز رشید نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنا تھی کہ پنجاب میں پرویز الہی کی کوششوں سے تمام سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔
اس صورت حال کو لے کر پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ دونوں پر تنقید ہوئی کہ انھوں نے بظاہر سیاسی مخالفت میں تمام حدیں پار کی ہوئی ہیں لیکن پس پردہ مذاکرات کرکے بلامقابلہ انتخاب کو یقینی بنا لیا ہے۔
اس معاملے پر جب مریم نواز سے سوال ہوا تو انھوں نے کہا کہ ’میں اس پر کیا کہوں؟ بہتر ہے کہ کچھ نہ ہی کہوں۔‘
سینیٹ انتخابات کے تناظر میں ایم کیو ایم نے ایک مرتبہ پھر اپنی روایتی سیاسی چالوں کے ذریعے پہلے حکومت کو چکرایا پھر اپنے مطالبات منوا کر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔
٭ یوسف رضا گیلانی
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اسلام آباد میں یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے کے بدلے سندھ میں سینیٹ کی دو نشستوں پر مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کامیابی کی خبریں بھی سامنے آئیں اور پھر حکومت اور ایم کیو ایم میں رابطے کے بعد صورت حال تبدیل ہو گئی۔سینیٹ الیکشن سے چند گھنٹے قبل ایک نئی ویڈیو سوشل میڈیا اور نجی ٹی وی چینلز پر منظر عام پر آئی ہے جس سے ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے سوشل میڈیا اور نجی ٹی وی چینلز پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو کلپ کو سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی سے منسوب کیا۔
اس پر سید یوسف رضا گیلانی نے ویڈیو کو بھونڈا الزام قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے ارکان پر ہی اعتماد نہیں۔ اس کے بعد وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اعلان کیا کہ ’ہم یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس بھی دائر کرنے جار ہے ہیں۔‘
٭ تین ایم پی ایز کی ویڈیوز
سپریم کورٹ کی جانب سے رائے سامنے آنے کے بعد سے لے کر الیکشن کمیشن کی جانب سے بیلٹ پیپر کے خفیہ یا قابل شناخت ہونے سے متعلق فیصلے تک بھی حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات تنازعات سے کم نہ تھے۔
سندھ میں صورت حال اس وقت ڈرامائی شکل اختیار کر گئی جب تحریک انصاف کے تین ایم پی ایز کی ویڈیوز سامنے آئیں اور انھوں نے فیصل واوڈا اور سیف اللہ ابڑو کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا۔ اس دوران تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ ان کے ارکان کو اغوا کر لیا ہے۔
اگلے ہی دن وہ ارکان سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے تو ایک ہنگامہ برپا ہوگیا۔