لگ بھگ ایک سال قبل امریکی بیس پر ہونے والے ایران کے میزائل حملے کی نئی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل مکنزی کہتے ہیں کہ حملے سے اندازہ ہوا، ایران کے میزائل کتنے خطرناک ہیں، امریکی بیس پر اس سے بڑا حملہ نہیں دیکھا۔
جنوری 2020ء میں جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے عراق کی عین الاسد بیس پر گیارہ میزائل داغے تھے، بیس پر موجود امریکی اہلکاروں کے مطابق میزائل ایک ہزار پاؤنڈ وزنی وار ہیڈ کے حامل تھے، حملے کے بعد شعلے فضا میں ستر فٹ تک بلند ہوئے۔
مشرق وسطیٰ میں تعینات امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل فرینک مک کینزی کے مطابق ایرانی حملے کو وہ براہ راست سیٹلائٹ کی مدد سے دیکھ رہے تھے، حملے سے کچھ دیر پہلے اطلاع ملی تھی اس لیے ایک ہزار فوجیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔
جنرل مک کینزی کے مطابق انخلاء نہ ہوتا تو ڈیڑھ سو تک امریکی اہلکار مارے جاسکتے تھے۔جنرل مک کینزی نے حملے کو کسی بھی امریکی بیس پر تاریخ کا سب سے میزائل حملہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی امریکی سپاہی مرجاتا تو امریکا ایران کو جواب دیتا، حملے میں سو سے زیادہ فوجیوں کو دماغی چوٹیں آئی تھیں، کئی سپاہی آج تک ٹھیک نہیں ہوپائے۔
جنرل میکنزی کے بیان اور ویڈیو دیکھنے کے بعد اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو گا امریکہ ایران کے ساتھ جنگی پیشرفت کرنے سے گریز کرے گا۔ تاہم یہ آنے والے وقت ثابت کرے گا کہ امریکا ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوپاتا ہے یا نہیں۔