کراچی :سندھ ہائیکورٹ نے سینیٹ انتخاب میں حصہ لینے کیلئے پیپلزپارٹی کی امیدوار پلوشہ خان کے کاغذات نامزدگی کیخلاف درخواست مستردکردی اور پلوشہ خان کوالیکشن کیلئے اہل قرار دے دیا۔
الیکشن ٹریبونل میں پیپلزپارٹی کی سینیٹ کی امیدوار پلوشہ خان کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف سماعت ہوئی۔
عدالت نے درخواست گزارسے استفسارکیا کاغذات نامزدگی میں کیا خامیاں ہیں ہمیں مطمئن کریں،جس پر درخواست گزارکا مؤقف تھا غیرقانونی طورپرپلوشہ خان کا ووٹ پنجاب سے سندھ منتقل ہوا ہے ۔
عدالت کا کہنا تھا اگر ووٹ پنجاب سے سندھ ٹرانسفرہوا توخلاف قانون کیا ہے ؟ الیکشن قوانین کی کس شق کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟ ہم اپیلٹ ٹریبونل نہیں رٹ کے دائرہ اختیار میں دلائل دیں، الیکشن سے متعلق ہمارے پاس محدود اختیارات ہیں۔
درخواست گزارکا مؤقف تھا کہ سیاستدان اپنی مرضی کا قانون بناتے ہیں جو انہیں سوٹ کرے،سینیٹ میں چاروں صوبوں کو مساوی نمائندگی دی گئی ہے، پلوشہ خان نے ساری جائیداد بھی پنجاب کی ظاہر کی ہے۔
پلوشہ خان کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا مؤقف تھا ریٹرننگ افسراورالیکشن ٹریبونل یہ اعتراضات مسترد کرچکا ہے، الیکٹورل رول کو چیلنج نہیں کیا گیا ۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کا مؤقف تھا کہ ریٹرننگ افسر نے قانون کے مطابق کاغذات منظور کےا، شناختی کارڈ الیکشن شیڈول سے بہت پہلے بن گیا تھا۔
درخواست گزارنے عدالت سے کہا ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں ووٹ منتقلی کا حوالہ دیا گیا، یہ نہیں کہا گیا کہ دوسرے صوبے میں ٹرانسفر بھی ہوسکتا ہے۔
عدالت کا مؤقف تھا قانون میں الیکٹرول ایریا کا ذکر ہے ، پنجاب بھی الیکٹرول ایریا میں ہے وہ الگ تو نہیں ہے ۔
درخواستگزار کے وکیل کامؤقف تھا پلوشہ خان نے اثاثے چھپائے غلط بیانی کی، جس پرعدالت نے ریمارکس دیئےتو آپ آرٹیکل 62,63 میں چلے جائیں ، ہمارا اختیاراس وقت سماعت تک محدود ہے، کئی چیزیں ہم اس درخواست میں سن نہیں سکتے ۔
عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے پلوشہ خان کو سینٹ الیکشن کیلئے اہل قراردے دیا ۔