جاپانی سائنس دانوں نے ریشم کے کیڑوں کی غذا میں تبدیلی کرکے ان سے حاصل ہونے والے ریشم کو معمول سے دگنا مضبوط بنا لیا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’مٹیریلز اینڈ ڈیزائن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ماہرین نے ریشم کے کیڑوں کی غذا میں تجرباتی طور پر ’’سیلولوز نینوفائبر‘‘ (CNF) نامی مادّہ شامل کیا۔
ویسے تو ’’سی این ایف‘‘ کئی پودوں کے علاوہ لکڑی کی باقیات میں بھی پائے جاتے ہیں لیکن توہوکو یونیورسٹی، جاپان کے ماہرین کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ نینو سیلولوز فائبرز کو ریشم کے کیڑوں کی غذا میں کچھ ایسے شامل کیا جائے کہ ان سے بننے والا ریشم بھی زیادہ بہتر، پائیدار اور مضبوط ہو۔
قدرتی طور پر ریشم کے کیڑے شہتوت کے پتے کھا کر ریشم بناتے ہیں۔ تاہم تجارتی پیمانے پر پالے گئے ریشم کے کیڑوں کو کچھ مختلف غذا دی جاتی ہے جس کا انحصار ان سے حاصل ہونے والے ریشم کے معیار اور مطلوبہ خصوصیات پر ہوتا ہے۔
توہوکو یونیورسٹی، میاگی کے ماہرین سیلولوز نینوفائبرز کو ریشم کے کیڑوں کی تجارتی غذا میں شامل کیا۔
انہیں معلوم ہوا کہ ریشم کے جن کیڑوں کی غذا میں سیلولوز نینوفائبرز شامل تھے، ان سے حاصل شدہ ریشم ایسے کیڑوں کے مقابلے میں دگنا مضبوط تھا جو شہتوت کے پتے کھاتے ہیں۔
یہ کامیابی اس لحاظ سے اہم ہے کیونکہ ریشم کا استعمال کپڑوں کی تیاری کے علاوہ سرجری اور بیجوں کے غلاف بنانے سمیت، کئی طرح کے کاموں میں ہورہا ہے۔
جاپانی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کامیابی ادھوری ہے کیونکہ ان کا مقصد ایسے ریشم کی تیاری ہے جو پائیدار ہونے کے ساتھ ساتھ فولاد سے 5 گنا زیادہ مضبوط بھی ہو۔