گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ساٹھ ستر سالہ شخص جو کہ حلیہ سے ہی انتہائی غربت اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے والا انسان لگتا ہے، اسے کچھ لوگ گلے میں کتے کا پٹا ڈال کر گھسیٹ رہے ہیں اور اسے زمین پر ناک رگڑنے کا کہتے ہیں۔ جب وہ ایسا نہیں کرتا تو اسے لتر مارے جاتے ہیں، مغلظات بکتے ہوئے اس بزرگ شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
جب اس ویڈیو کی تصدیق کی گئی تو پتا چلا کہ علاقے کے وڈیرے نے ایک غریب شخص کی بیٹی کے ساتھ چھیڑ خانی کی۔ غیرت مند باپ نے پولیس اسٹیشن میں درخواست دی جس پر وڈیرے کی غیرت و حمیت جاگ گئی اور اپنے بیٹے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرانے پر بیٹی کے غیرت مند باپ کو اغوا کر کے ظلم و تشدد کی تاریخ رقم کر ڈالی۔
ساہیوال نواحی گاؤں 43 فورایل میں ظالم وڈیرے نے ظلم کی انتہا کر دی جس سے انسانیت ہی شرما گئی۔
وڈیروں نے کسان کو اسلحے کے زور پر اٹھا لیا اور گلے میں پٹہ ڈال کر کتا بنا کر کتے کے کھانے والے برتن میں پانی پلاتے رہے۔ ساہیوال کے نواحی گاؤں 43 فور ایل میں غریب کسان غلام رسول کو زمان مدھول اور اس کے ساتھیوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور گلے میں کتے کا پٹہ ڈال کر بازاروں میں گھسیٹتے رہے، کتے کے برتن میں پانی پلاتے رہے۔ غریب کسان اللہ کے واسطے دیتا رہا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں طاقتور اور وڈیراشاہی کب ختم ہو گی، وڈیرے اور بااثر افراد ایسے ہی انسانیت کی تذلیل کر کے دندناتے پھرتے رہیں گے؟ کیا انصاف کا یہی معیار ہے؟ غریب اور لاچار لوگوں کو اس دھرتی پر جینے کا کوئی حق نہیں ہے یا پھر انہیں کیڑے مکوڑوں سے بھی بدتر زندگی جینا ہو گی اور کتوں کے برتنوں میں پانی پینا اور زمین پر ناک رگڑتے اور ٹسوے بہاتے زندگی کے ایام گزارنا ہوں گے۔ اس کا جواب ریاست مدینہ اور صادق و امین وزیراعظم کو دینا ہوگا۔