یکم دسمبر 2020 کو ایران کی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دی تھی جس کے تحت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو تہران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مذکورہ بل کے تحت اگر 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندہ ممالک تیل اور بینکنگ پر عائد پابندیوں میں نرمی نہیں کرتے تو حکومت یورینیم کی افزودگی کو بڑھانے پر ساری توانائی خرچ کرے گی۔
مگر اس بل کے خلاف جاتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر نے آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدہ کر لیا جس پر ایران میں بحث مباحثہ شروع ہو گیا ہے۔ ایران میں قانون سازوں نے حکومت اور اقوام متحدہ کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے معاہدے کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے صدر حسن روحانی کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عوامی ووٹ میں قانون سازوں کی بھاری اکثریت نے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کی جانب سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ معاہدے کے بارے میں جائزہ لینے کے حق میں رائے دی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 'آئی اے ای اے' اور ایران کی جوہری توانائی تنظیم (ای ای او آئی) کے مابین دسمبر میں ہونے والا معاہدہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ ایک قانون کی ’واضح خلاف ورزی‘ ہے۔
قانون کے مطابق صدر حسن روحانی کی حکومت کو منگل سے آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کو وسیع اختیارات دینے والے ایڈیشنل پروٹوکول کی رضاکارانہ عملدرآمد کو روکنا چاہیے۔
ایک بیان میں اے ای او آئی نے کہا کہ قانون کے مطابق ایڈیشنل پروٹوکول پر عمل درآمد منگل سے مکمل طور پر روک دیا جائے گا اور اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کو مقررہ حد سے زیادہ کوئی رسائی نہیں دی جائے گی۔
قانون سازوں نے کہا کہ معاہدہ تین ماہ تک برقرار رہے گا اور اس کے بعد تمام ڈیٹا تلف کردیا جائے گا، اگر امریکا نے تہران پر پابندیاں ختم نہیں کیں جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عائد کی تھیں۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں ’ایک بہت ہی اہم سفارتی کامیابی اور پارلیمنٹ کے قانون کے دائرہ کار میں ایک بہت اہم تکنیکی پیش رفت ہوئی ہے‘۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی اے ای اے معاہدہ پارلیمنٹ کے قانون کے دائرہ کار میں ہے۔
دوسری جانب حسن روحانی کے سیاسی حریف اور پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد بگھر نے کہا کہ پارلیمنٹ اس سے کم کسی بھی چیز سے مطمئن نہیں ہوگی جو پارلیمنٹ میں منظور کردہ قانون پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوتا۔
پارلیمنٹ کی تحریک میں ایرانی صدر حسن روحانی کو قانونی طور پر سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ پارلیمنٹ کی تحریک میں حسن روحانی اور ان تمام دیگر افراد سے مطالبہ کیا گیا جو پارلیمنٹ کے خیال میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عدلیہ کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔