ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے "تسنیم " کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے حال ہی میں ایک نیا فتویٰ جاری کیا ہے جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ کارٹونوں اور متحرک فلموں میں خواتین کو حجاب پہنانا ضروری ہے۔
ایران وائر نیوز ویب سائٹ کے مطابق، خامنہ ای کو ٹیلیگرام چینل پر جب سوال پوچھا گیا کہ 'کیا متحرک فلموں میں کرداروں کے لئے حجاب کرنا ضروری ہے ؟'
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران وائر نے خامنہ ای کے توسط سے اپنے جواب میں کہا 'اگرچہ اس طرح کے فرضی صورت حال میں حجاب پہننے کی ضرورت ہرگز نہیں ہے، لیکن حجاب نہ پہننے کی وجہ سے سامنے آنے والے نتائج کی وجہ سے اینی میشن میں حجاب کی پابندی ضروری ہے'۔
واضح رہے کہ 1979 میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام کے فوراً بعد ہیڈ سکارف پہننا اور جسم کے تمام حصوں کو ڈھانپنا ایران میں لازمی کردیا گیا تھا۔
ایسی خواتین جو اپنے بالوں کا کچھ حصہ بھی بے پردہ کرتی ہیں، انہیں ایران کی اخلاقیات پولیس باقاعدگی سے نشانہ بناتی ہیں، جسے گشتِ ارشاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔
حالیہ برسوں میں ، پولیس اور مردوں نے دونوں کو حجاب پہننے کے لئے "غیر مناسب طریقے" کے الزام میں ایران میں خواتین کو ہراساں کیا۔
آئی آر این اے کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ، گذشتہ اکتوبر میں وسطی ایران میں ایک نوجوان خاتون کو "حجاب کی توہین کرنے" کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ، جب ایک ویڈیو میں پردے کے بغیر اسے سائیکل چلاتے دکھایا گیا تھا۔