برطانیہ میں جرائم میں ملوث غیر ملکی تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کی جانب سے جیبیں کاٹنے کی وارداتوں میں ملوث خاتون کو بھی ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنسیلہ رادو نامی خاتون نے برطانیہ میں رہتے ہوئے صرف ایک سال میں کئی جیبیں کاٹیں، اب پولیس نے اس کو ملک بدر کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ رادو نے ملک میں رہتے ہوئے ایک سال کے اندر 11 جرموں کا اعتراف کیا جس میں متعدد دھوکہ دہی اور بینک کارڈز استعمال کیے گئے۔
کرسمس کے موقع پر وہ جیل میں ریمانڈ پر تھی اور 26 جنوری کو برمنگھم کراؤن کورٹ نے 20 دن کی بحالی کی سرگرمی کے ساتھ ساتھ 12 ماہ کا کمیونٹی آرڈر بھی دیا تھا۔
مڈلینڈ پولیس کانسٹیبل میٹ ایونس نے، اس کی تازہ ترین سزا کے بعد اس کو "امیگریشن کے ذریعے ملک بدری کا وعدہ بھی کیا ہے۔ ہوم آفس نے اس کے انفرادی معاملے پر اپ ڈیٹ فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
برطانیہ کے امیگریشن آفس کے مطابق جنوری 2019 سے اب تک مختلف جرائم میں ملوث 4506 افراد کو ملک بدر کیا جاچکا ہے۔