افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اتوار کو بم دھماکے میں زخمی ایک خاتون اور اس کے دو بچّوں کی ویڈیو سوشل میڈل پر وائرل ہوئی ہے۔ اس خوف ناک ویڈیو نے درد منددل رکھنے والے ہرانسان کو صدمے سے دوچار کردیا ہے۔
خاتون بم دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد بے ہوش پڑی ہے اور دونوں بچّے بھی خون میں لت پت ہیں اور وہ اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس بم دھماکے میں دو افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے ہیں۔
کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرماراز کا کہنا ہے کہ بظاہر اس بم حملے میں افغان سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
یہ ویڈیو بم دھماکے کے فوری بعد بنائی گئی تھی۔ اس میں خون آلود لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں اور دو کم سن بچے ایک بے حس و حرکت خاتون پر رو اور چلّا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک خون میں لت پت ہے۔ اس بچے کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے: 'ماں اٹھو!'
اس پر ویڈیو بنانے والا شخص بچّوں کو صبر کرنے کا کہہ رہا ہے اور خاتون کو وہاں سے کہیں منتقل کیا جارہا ہے۔
افغانستان میں سوشل میڈیا کے صارفین نے اس ویڈیو پر فوری سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ٹویٹر پر مادری زبان میں ہیش ٹیگ ’’مادر بلند شو‘‘ نے فوری ٹرینڈ شروع کردیا تھا۔
ٹویٹر کے ایک صارف اعجاز ملک زادہ نے لکھا: 'ماں اور اس کے بچّوں کے اس ویڈیو کو دیکھنا بالکل ناقابل برداشت ہے۔'
افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم میں شامل فوزیہ کوفی نے لکھا ہے کہ 'جن لوگوں نے اس جُرم کا ارتکاب کیا ہے، وہ اس کارروائی کا اپنی ہی روحوں کو کیا جواز پیش کرسکتے ہیں کہ بچّے اپنی زخمی ماں پررو رہے ہیں۔اس کو روکنے کی ضرورت ہے۔'
کابل پولیس کے ترجمان نے بعد میں یہ تصدیق کی ہے کہ دونوں بچے معمولی زخمی ہوئے تھے۔ان کی والدہ شدید زخمی ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔
فوری طور پر کسی گروپ نے اس بم حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے لیکن افغان سکیورٹی فورسز پر طالبان آئے دن حملے کرتے رہتے ہیں۔ تاہم طالبان نے کابل میں اس بم دھماکے سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔
کابل اور افغانستان کے دوسرے شہروں میں کم وبیش روزانہ ہی بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ان حملوں میں زیادہ تر افغان سکیورٹی فورسز یا حکومت کے حامیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر ہی امریکا کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گذشتہ سال طالبان اور واشنگٹن کے درمیان دوحہ میں طے شدہ سمجھوتے کا ازسرنو جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔اس سمجھوتے کے نتیجے میں امریکا نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کردیا تھا۔اس کے علاوہ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان گذشتہ سال ستمبر میں امن بات چیت کا آغاز ہوا تھا لیکن اس میں ابھی تک کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔