پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنماءاور پشتون خواہ ملی عوامی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ ملک کو افراتفری سے بچانے کےلئےعمران خان مستعفی ہوکر ڈائیلاگ کا آغاز کریں۔کارکن اسلام آباد دھرنے کےلئے کمر کس لیں ملک پر قابض حکمرانوں نے مادری زبانوں کی ترقی کی ہمیشہ مخالفت کی۔
کوئٹہ میڑو پولیٹن کارپوریشن میں مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے رہمنا اور پشتون خواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا 21کیس فروری کا دن مادری زبانوں کے حوالے سے اہم ہے۔اردو کو قومی زبان کو درجہ ملنے پر بنگالی زبان کو نظرانداز کیا گیا۔بنگالی طالب علموں کے احتجاج پر گولیاں چلنے کے بعد اقوام متحدہ نے اس دن کا منانے کا اعلان کیا۔
انہوں نےکہاپاکستان میں روزاول سےہی سیاسی لوگوں کوآگےآنےنہیں دیاگیا۔ ملک کی بدقسمتی رہی کہ تمام اداروں کے سربراہان بڑے صوبے سےتھے۔اردوصرف اڑھائی فیصد لوگوں کی زبان تھی۔ مخصوص لوگوں نے اپنے مفاد کےلئے اردو کی ترویج کی۔حکمرانوں سے دانش ور التجا کررہےہیں کہ کسی پرزبردستی مسلط نہ کرے۔اللہ تعالی اپنی شان خود یہ بیان کرتےہیں تمام انسانوں کو الگ الگ زبان دی ۔اللہ تعالی نے ہر زبان اورقوم کےلئےپیغمبربھیجے۔پاکستان کثیرالقومی ملک ہےملک پر قابض حکمرانوں نے مادری زبانوں کی ترقی کی ہمیشہ مخالفت کی۔مادری زبانوں میں بولنے کا حق کوئی کسی سے چھین نہیں سکتا۔پاکستان کو پرامن طور پر چلانے کے خواہاں ہیں ہر قوم کو انکے وسائل پر حق دینا ہوگا۔ہم سب کو متحد ہوکر مادری زبانوں کا تحفظ کرنا ہوگا۔
انہوں نےکہاملک میں اس وقت افراتفری اوربدامنی کاماحول ہے۔لیکن حکمرانوں کو سینیٹ الیکشن سے ہی فراغت نہیں۔وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں کےلوگ ایک دوسرے سےالجھنے سے پرہیز کرنا ہوگا ۔کوئٹہ میں مسلح افراد دندناتے پھرتے ہیں لیکن شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ حکمرانوں کوپرامن پاکستان کےقیام کےلئےہرایک کواس کاجائزحق دیناہوگا۔پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی مطالبہ کرتی ہے کی ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دی جائے.ہم سب کوپشتو سمیت مادری زبانوں کی ترویج کو عام کرنا ہوگا مادری زبانوں کی ترویج اور اشاعت سے تعلیم اور تحقیق کی نئی راہیں کھلیں گی۔مادری زبانیں سمجھ بوجھ کی سیڑھی ہوتی ہے۔ہر قوم کی زبان کا احترام سیاسی شعور رکھنے والوں کا فریضہ ہے۔
انہوں نےکہاپشین کے ضمنی الیکشن میں اپنےاتحادی جے یو آئی کو کامیاب کرانے پر پشتنون خواہ میپ کے کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔پی ڈی ایم کی تحریک کسی نے شوق سے شروع نہیں کی بلکہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کےلئے شروع کی گئی۔
انکاکہناتھاکہ ملک کی آزادی سب کوپیاری ہےاورملک کو بچانےکا واحد راستہ آئین کے تحت پارلیمنٹ کو بالادست کرنے سے ہوگا۔ملک کو بچانے آئین اورقانون کی بالادستی یقینی بنانا ہوگی ناانصافیوں کی بدولت ملک پہلےدولخت ہوچکاہے.ملک بچانےکےلئے ووٹ کوعزت دیناہوگی۔ پی ڈی ایم درخواست کرتی ہے کہ ملک کو بچانے کےلئے ہر قوم کو اس کا آئینی حق دیا جائے۔اس وقت بلوچ مائیں لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے اسلام آباد میں بیٹھتی ہیں لیکن انکی آواز سنے والا کوئی نہیں۔فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے سے کشمیر ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
انہوں نے کہاملک کو بچانے کےلئے طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ ہونا چاہیئے۔مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ انسان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن بچوں کی بھوک برداشت نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں ایک آدمی کی وفاداری خریدنے کی قیمت70 کروڑ لگ گئی ہے۔اتنی رقم سے تو چار اضلاع کے لوگوں کی افلاس ختم ہوسکتی ہے ۔ایک سینیٹرکےلئے چھ ارب درکار ہ۔ے ضمیر فروشی نہ کرنے والوں کو غدار کہا جاتا ہے۔اس عمل پر لعنت بھیجتا ہوں۔جس اندازمیں ملک میں تماشےہورہے ہیں نیب اور دوسرے ادارے کہاں ہیں۔اگر کسی کو میں پسند نہیں تو بتادیں لیکن ملک کو تباہ نہ کرے سیاسی لوگوں کا پیچھا کرنے سے مسائل حل نہ ہونگے۔حکمرانوں سے درخواست کرتے ہیں کہ دوتانی اور وزیر قبائل میں خون ریزی کو رکوائے اپنی زندگی اپنے وطن سے زیادہ عزیر نہیں عمران خان کو ملک عزیر ہے تو مستعفی ہوکر ڈائیلاگ کرے سیاسی کارکن اسلام آباد دھرنے کیلئے کمر کس لیں