اسپین میں گلوکار کی گرفتاری پر لوگوں کا احتجاج جاری ہے اور بعض مقامات پر احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کرلی ہے، جبکہ متعدد افراد زخمی اور درجنوں گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 33 سالہ گلوکار (ریپر) پابلو ہیسل پر الزام تھا کہ انہوں نے ہسپانوی بادشاہ کو ظالم قرار دیتے ہوئے ریاست کاتالونیا کے علیحدگی پسندوں کی حمایت کی تھی۔
گذشتہ دنوں گلوکار کو بادشاہ کی توہین اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں 9 ماہ قید کی سزا سنائی گئی اور انہیں منگل کو گرفتار کرلیا گیا، جس کے بعد سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
احتجاجی مظاہرے زیادہ تر کاتالونیا کے درالحکومت بارسلونا اور شمال مشرقی اسپین میں کیے جارہے ہیں، پابلو ہیسل کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔
رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے سڑکوں پر آگ لگا کر ٹریفک کے لیے بلاک کردیں اور بعض علاقوں میں دکانوں کو بھی لوٹا گیا، جب کہ بینکوں پر بھی حملہ کیا گیا۔
پولیس سے جھڑپوں میں مظاہرین نے پتھراؤ کیا جس پر جوابی کارروائی میں پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج اور ردعمل کے بعد مرکزی حکومت نے مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے اظہارِ رائے پر پابندیوں میں نرمی کا عندیہ دیا ہے۔