اسلام آباد:اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں ایک بار پھر بڑھتی مہنگائی کا معاملہ اٹھا دیااورسینیٹ انتخابات اورنیب آرڈیننسزایوان میں لانےکامطالبہ کردیا۔
ا سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنماء اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب اور سینیٹ انتخابات سے متعلق آرڈیننسز ایوان میں پیش نہ کرنے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری ایوان میں لانے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ آرڈیننس زائدالمعیادہونےسےپہلےایوان میں لاناہوتاہے، یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا ہے،آج کےاجلاس میں آرڈیننس پیش کرنامناسب نہیں تھا،ضروری نہیں ہےکہ اجلاس کےپہلےروزآرڈیننس پیش کریں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومت کو پیر کو آرڈیننسز پیش کرنے کی رولنگ دی۔
مہنگائی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنماء راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آج پاکستان کے لوگ یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکا ہوا، بتائیں اڑھائی سال میں آپ نے کیا کیا ؟ایک ہفتے میں بجلی2دفعہ مہنگی ہو رہی ہے،ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ عمران خان نے بجلی مہنگی ہونے پر بل پھاڑنے اور ادا نہ کرنے کا بیان دیا تھا ، عمران خان کہتے تھے بجلی کے بل نہ دو وہ بل پھاڑ دیتے تھے تب بجلی کا یونٹ 8 روپے کا تھا، آج 28 روپے یونٹ ہے،اسپیکر صاحب آپ بتائیں اب بل ادا کئے جائیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب دینے کیلئے وزیرتوانائی وبجلی عمر ایوب خان کو مائیک دیا تو شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور دیگر اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے اور احتجاج کیا۔
اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ مجھے ڈکٹیٹ نہ کریں باری باری دونوں کو بولنے کا موقع دوں گا۔
وفاقی وزیر عمر ایوب نے ایک بار پھر مہنگائی کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو ٹہرایاااور جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومتوں کی نا اہلی کی وجہ سے بجلی مہنگی ہو رہی ہے، یہ مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، گریبان میں جھانکیں، انہوں نے اپنی قبر خود کھودی۔
قیصر شیخ کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کے باعث دالیں اور سبزیاں مہنگی ہوئی ہیں۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ اسپیکر ایوان بالکل درست انداز میں چلارہے ہیں۔
مریم بی بی نے کہا کہ انڈے درجن کی بجائے کلو میں فروخت ہورہے ہیں، یہ کونسی معیشت ہے؟ ایوان زیریں نے سینٹ انتخابات کے موقع پر تین مارچ کو قومی اسمبلی ہال ایک دن کیلئے پولنگ اسٹیشن بنانے کی تحریک منظور کرلی۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر 4بجے تک ملتوی کردیا گیا۔