شہر قائد میں نادرا ریکارڈ سے خواتین کے نمبرز نکلوا کر نازیبا ویڈیوز بھیجے جانے کا انکشاف ہوگیا۔
کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں قائم نادرا سینٹر کے ملازم کی جانب سے خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف ہوا ، جس کی نشاندہی شہریوں کی جانب سے ملنے والی متعدد شکایات کے بعد کی گئی اور پولیس کی طرف سے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے چھاپہ مار کر ملازم کو ہراسگی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ نادرا کے دفتر میں بطور ڈیٹا انٹری آپریٹر کام کرنے والا ملازم خواتین کے موبائل فون نمبرز نکلوا کر ان سے رابطہ کرتا اور انہیں نازیبا ویڈیوز بھیجتا تھا، ملزم معراج خواتین کو کئی نمبرز سے ناصرف غیر اخلاقی ویڈیوز بھیجا کرتا بلکہ کئی روز سے خواتین کو ان کے موبائل فونز پر رابطے کرکے تنگ کررہا تھا، جس کی شکایات شہریوں کی جانب سے تھانے میں درج کروائی گئیں تو اس پر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے چھاپہ مار کارروائی کے نتیجے میں ملزم کو گرفتار کرلیا۔
دوسری طرف فنگر پرنٹس چوری کرکے فون ہیک کرنے اور اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے کا انکشاف ہوگیا ، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جعلسازوں کا نیٹ ورک پکڑلیا، نادرا کے بایو میٹرک سسٹم پر بھی سوالات اٹھ گئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزمان کی جانب سے ربڑ پر انگلیوں کے نشانات بنا کر شہریوں کے فون ہیک کرنے ، اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے ، موبائل فون کی سمز خریدنے جیسی وارداتیں کی جارہی تھیں ، ملزمان کی جانب سے بنیادی طور پر ٹیلی کام سیکٹر، بینکاری نظام اور احساس پروگرام کو نشانہ بنایا جارہا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جعلی فنگرپرنٹ بنانے والے گروہ کی نشاندہی ہونے پر سائبر کرائم ونگ کی جانب سے کراچی کے علاقے گلشن معمار میں کارروائی عمل میں لائی گئی ، جس کے نتیجے میں گرفتار کیے گئے ملزمان کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ ان کا نیٹ ورک شہریوں کے تھمپ امپریشن سے ربڑ کے انگوٹھے بناتا تھا جس کے ذریعے انہوں نے صارفین کے بینک اکاؤنٹس اور اے ٹی ایم سے بھی پیسے نکالے ، اس مقصد کیلئے گروہ نے بڑے اکاؤنٹ ہولڈر ز کو نشانے پر رکھا۔