عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق کورونا وائرس ووہان کی لیب سے نہیں پھیلا، ایک ماہ کی تحقیقات کے دوران ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے ثابت ہو سکے کہ چینی علاقے ووہان کی لیب سے وائرس لیک ہوا۔
مہلک عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی تنقید اور الزامات کا سامنے کرنے والے چین کو بڑا ریلیف مل گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے چین کی بے گناہی کی گواہی دے دی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ وائرس چینی علاقے ووہان کی لیب سے ہی پھیلا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے چین پر لگائے گئے الزامات اور تمام قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے چین میں ایک ماہ کے دوران جامع تحقیقات کیں، تاہم ووہان کی لیبارٹری سے کورونا وائرس لیک ہونے کے شواہد نہیں ملے، اسی لیے اب اس مفروضے کی مزید جانچ کی ضرورت نہیں۔
تحقیقات کے دوران ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ چین میں دسمبر 2019 سے قبل کورونا وائرس پھیلا۔ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے چمگادڑ سے انسانوں میں منتقل ہونے کا امکان موجود ہے، تاہم یہ انتقال بھی چینی علاقے ووہان کے علاوہ کہیں اور سے ہوا ہے۔ تاحال کورونا وائرس کے ابتداء کے مقام کی تلاش کیلئے تحقیقات جاری ہیں، تاہم عین مملکن ہے کہ حتمی جواب تک پہنچنے میں کئی سال کا وقت لگ جائے۔
یہاں واضح رہے کہ آج سے سوا ایک سال قبل دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلاؤ کے بعد امریکی و مغربی ممالک نے چین کو اپنا ہدف تنقید بنا لیا تھا۔ مغربی ممالک نے بنا کسی تحقیق اور ثبوت کے چین پر وائرس پھیلانے کا الزام لگایا۔ چین ان الزامات کی مسلسل سختی سے تردید کرتا رہا، اور بار بار یہ بھی واضح کرتا رہا کہ وائرس کی روک تھام کیلئے الزامات لگانے کی بجائے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اب عالمی ادارہ صحت نے بالآخر چین پر لگنے والے الزامات بے بنیاد قرار دے دیے ہیں۔