سینئر صحافی حامد میر نے معروف گلوکار شہزاد رائے کا گانا اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا 'شہزاد رائے کا نیا گانا پاکستان کی سیاست میں پیسے کے لئے ضمیر بیچنے والوں پر ایک طنز ہے اور ضمیر بیچنے والے حکومت میں بھی بیٹھے ہیں اپوزیشن میں بھی بیٹھے ہیں دونوں طرف کے ضمیر فروش اس گانے کو غور سے سنیں اور اپنے آپ سے پوچھیں وہ کس کے آدمی ہیں؟'
شہزاد رائے نے اپنے گانے میں سیاست دانون اور ضمیر فروشوں کے دوغلہ پن سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے اس گانے میں مودی کی شدت پسندی کو بھی اجاگر کیا کہ وہ خطے میں جنگ کے جذبات ابھارنے میں لگا ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے ابھی نندن کے جہاز کو گرانے اور پاکستان ایئرفورس کی پیشہ ورانہ مہارت کی بھی داد دی کہ ابھی نندن کو چائے پلا کر واپس بھیجا اور قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔
شہزاد رائے نے سی پیک کے حوالے سے بھی دشمنوں کے عزائم نمایاں کیے اور سیاست دانوں کے حوالے سے واضح کرنے کی کوشش کی کہ کون بیرونی فنڈنگ پر چل رہا ہے اور کون کس سے پیسا لیتا ہے اور کس کے لیے کام کرتا ہے یہ جاننا ضروری ہے۔
سیاست دانوں کے کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کون کس کے حصے لگواتا ہے اور کس کے کہنے پر لگواتا ہے، یہ سب جاننا لازمی ہے کہ بیرونی سازشوں میں کون شریک ہے۔ اس طرح انہوں نے پاکستانی سیاست کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اس گانے کو خوب پذیرائی مل رہی ہے اور گانا خوب وائرل ہے جس پر طرح طرح کے تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں۔