پاکستانی قوم اس قدر عجلت پسند ہے کہ ان کے صبر کا اگر امتحان لینا ہو تو کسی چوک پر ٹریفک سگنل پر رکے عوام کو دیکھیں، کسی شادی بیاہ پر کھانا کھلنے کے منظر کو دیکھیں، یا پھر قومی ایوان میں بیٹھے ملک بھر کے چنیدہ لوگوں کے رویہ کو دیکھ کر بھی معاشرے کی اجتماعی صورت حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارا شمار تھرڈ ورلڈ ممالک میں کیوں ہوتا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے جو کہ ملتان کی ہے۔ ویڈیو میں ایک بہت بڑا کیک دیکھا جا سکتا ہے جسے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کاٹتے ہیں۔ عوام کا اس قدر رش ہے کہ تل دھرنے کو جگہ نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی بڑی مشکل سے کیک کاٹ کر وہاں سے نکلتے ہیں۔ ان کا جانا ہوتا ہے کہ عوام کیک پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور اپنا اپنا حصہ لینے کے لیے اس قدر عجلت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ دیکھنے والے کی آنکھ حیرت میں مبتلا ہو جاتی ہے۔
عوام کیک پر ٹوٹ پڑتے اور ہاتھوں سے ہی کیک کو کاٹتے اور کیک سے جھولیاں بھرنے لگتے ہیں کیک کسی کے سر پر تو کسی کے منہ پر تو کسی کے کپڑوں پر لگ جاتا ہے۔ اس قدر دھکم پیل ہوتی ہے کہ کیک کی ٹیبل ہی نچے جا دھڑام ہوتی ہے اور پل بھر میں سارے کا سارا کیک زمین پر لوٹ پوٹ ہوتا اور بچ جانے والا عوام کے منہ،ہاتھوں اور کپڑوں پر ہوتا ہے۔
عوام ایک دوسرے کے اوپر چڑھ کر نیچے گرے کیک کو بھی اٹھاتے اور چٹ کرتے نظر آتے ہیں۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد خوب وائرل ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا پر طرح طرح کے تبصرے ہوتے نظر آ رہے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ عمران خان صاحب ادھر توجہ کریں آپ کی قوم کتنی بھوکی ہے جبکہ کوئی کہتا ہے کہ ہمارے عوام کا شعور چھلک رہا ہے اور کوئی کہتا ہے کہ کیک تو عوام سے بچا نہیں اور ملکی خزانے کیسے بچیں گے۔
دیکھا جائے تو یہ ایک ویڈیو ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتی نظر آتی ہے کہ ہمارا رویہ کیا ہے،ہمارے اوپر حکمران کیسے ہیں اور ہم اپنے ملک کو مضبوط بنانے کے لیے کیسے کردار کا مظاہرہ کررہے ہیں۔