کراچی :سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ پولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے کیسز کی پیروی بند کردی ہے،لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا جے آئی ٹیز اورپولیس کی کارکردگی سے اعتماد اٹھ رہا ہے،لوگ سمجھتے ہیں عدالتیں صرف تقریرکرتیں ہیں
سندھ ہائیکورٹ میں شہری احمد منہاس اور دیگر لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے پولیس رپورٹس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے کیسز کی پیروی بند کردی ہے، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا جے آئی ٹیز اورپولیس کی کارکردگی سے اعتماد اٹھ رہا ہے، لوگ سمجھتے ہیں عدالتیں صرف تقریرکرتیں ہیں۔
عدالت نے کہا کہ لاپتہ افرادکے معاملے پرپولیس تفتیش ہی نہیں کرتی، تفتیشی افسرہربارکمپیوٹر سے نیا پرنٹ نکال کر لے آتے ہیں، پولیس کی کارکردگی سے لاپتہ افرادکے اہل خانہ پریشان ہیں، لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگایا گیا توجے آئی ٹی سربراہ کی تنخواہ بند کردی جائے گی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر جے ٹی ٹیزسربراہ کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹیز سربراہ عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کی تنخواہ بند کردیں گے۔
عدالت نے دوسرے کیس کے تفتیش افسر سے استفسار کیاکہ آخری سماعت کے بعد لاپتا افرادکے معاملے پر کیا؟ ۔
تفتیشی افسر کاکہنا تھا کہ حراستی مراکز سے رپورٹس طلب کرنے کیلئے خطوط لکھے تھے جواب نہیں آیا، پہلے خطوط کا جواب نہیں آیا اس لئے دوسرا خط نہیں لکھا۔
سندھ ہائیکورٹ کاکہناتھاکہ یہ ہے آپ کی کارکردگی؟ ابھی تفتیشی افسر کوجیل بھیج دیتے ہیں،جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ آخری بارمہلت دیں،دوبارہ رپورٹس طلب کرلیتے۔
عدالت نے لاپتہ فرید احمد کی گمشدگی سے معاملے پر وفاقی سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
5جی ٹیکنالوجی کااستعمال:ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے 5جی ٹیکنالوجی کے استعمال کیخلاف درخواست پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کردیا اور وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا ۔
سندھ ہائیکورٹ میں ملک میں فائیوجی ٹیکنالوجی کے استعمال کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزارکا مؤقف تھا کہ فایئو جی ٹیکنالوجی انسانی صحت کیلئے خطرناک ہے، ریسرچ اور متعلقہ اسٹڈی کے مطابق فایئو جی کے تباہ کن اثرات ہیں، موبائل فون اور فورجی ٹیکنالوجی بھی انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہیں مگر فایئو جی کے ناقابل تلافی نقصانات ہیں ۔
عدالت نے ریمارکس دیئے عدالت فایئو جی ٹیکنالوجی پر کیسے پابندی عائد کرسکتی ہے ، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی سے پوچھنا پڑے گا ۔
عدالت نےڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا ۔