اٹلی سے انٹرپول کی دی گئی اطلاع پر پاکستان ميں وفاقی تفتيشی ايجنسی (FIA) کے اہلکاروں نے دو افراد کو حراست ميں لے ليا ہے، جن پر شبہ ہے کہ وہ بچوں کی نازيبا فلميں بنانے اور فروخت کرنے والے ايک بين الاقوامی گروپ کا حصہ ہيں۔
ايف آئی اے کے اہلکاروں نے پنجاب کے شہر سيالکوٹ کے قريب سے دو افراد کو حراست ميں لے ليا ہے۔ ايجنسی کے اعلیٰ اہلکار محمد اقبال نے جرمن خبر رساں ادارے بتايا کہ مشتبہ افراد کی گرفتاريوں کے ليے شہر کے ايک مضافاتی علاقے ميں ہفتہ چھ فروری کو علی الصبح چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔
اقبال کے بقول ايک ملزم کو حراست ميں لينے کے بعد پوچھ گچھ کی گئی اور اسی سے ملنے والی معلومات کی بنياد پر دوسرے ملزم کو گرفتار کيا گيا۔ دو ملزمان اب بھی فرار ہيں۔
يہ پہلا موقع ہے کہ "چائلڈ پورنو گرافی" کے کسی گروہ يا ملزم تک پہنچنے کے ليے انٹرپول کی جانب سے پاکستانی حکام کو معلومات فراہم کی گئيں۔
سيالکوٹ کے قريب سے حراست ميں ليے گئے ايک ملزم کے کمپيوٹر سے حاصل کردہ ابتدائی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ وہ بچوں کی نازيبا فلميں بنانے والے ايک بين الاقوامی گروہ کے ساتھ رابطے ميں تھا۔ مذکورہ ملزم ايسی ويڈيوز "ڈارک نيٹ" پر شيئر بھی کر رہا تھا۔
ڈارک نيٹ، انٹرنيٹ کے اس پوشيدہ حصے کو کہتے ہيں، جہاں تک عام صارفين کو رسائی حاصل نہيں۔ اس حصے تک پہنچنے کے ليے خصوصی سافٹ ويئر درکار ہوتا ہے۔ دنيا بھر ميں انٹرنيٹ کے ذريعے کئی غير قانونی کام "ڈارک نيٹ" ہی پر ہوتے ہيں۔
پاکستانی قوانين کے مطابق دونوں ملزمان کو گرفتاری کے چوبيس گھنٹوں کے اندر عدالت ميں پيش کيا جانا ہے۔ قوی امکان ہے کہ حکام تحقيقات آگے بڑھانے اور معاملے کی جڑ تک پہنچنے کے ليے پہلی پيشی ميں مزيد وقت مانگيں۔ پھر بعد ميں ملزمان پر باقاعدہ فرد جرم عائد کی جائے گی۔
انٹرپول 194 رکن ممالک کا ايک بين الاقوامی ادارہ ہے، جو ايسے جرائم اور ملزمان کے بارے میں تحقيقات کرتا ہے، جو مختلف ممالک اور خطوں ميں متحرک ہوں اور جن کے جرائم سے ايک سے زائد ممالک کے عوام يا حکام متاثر ہو رہے ہوں۔ رکن ملکوں کی حکومتيں اس ادارے کی فنڈنگ کرتی ہيں۔