اسلام آباد:سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ پارٹی کیخلاف ووٹ دینے پرنا اہلی نہیں ہوسکتی تو پھرمسئلہ کیا ہے؟پارٹی کو ووٹ نہ دینے پر نا اہلی نہیں تو یہ تبدیلی صرف دکھاوا ہو گی،وزیر اعظم کوکیسےعلم ہواکہ20ایم پی ایز نے ووٹ بیچا ،پارٹی کو چاہیئے کہ عوام کو بتائے کس رکن نے دھوکادیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پارٹی کیخلاف ووٹ دینے پرنا اہلی نہیں ہوسکتی تو پھرمسئلہ کیا ہے؟ پہلے روز سے اس سوال کا جواب نہیں مل رہا ، کوئی قانون منتحب رکن کو پارٹی امیدوار کو ووٹ دینے کا پابند نہیں کرتا، اوپن ووٹنگ میں بھی ووٹ فروخت کرنے کے شواہد نہ ہوں تو کچھ نہیں ہو سکتا۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ اوپن بیلٹ کا مقصد سیاستدانوں کو گندا کرنا نہیں بلکہ کس نے پارٹی کیخلاف ووٹ دیا عوام کو پتا ہونا چاہیئے، آج کسی کی جرات نہیں کہ چھانگا مانگا کرسکے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نےکہاکہ پارٹی کو ووٹ نہ دینے پر نا اہلی نہیں تو یہ تبدیلی صرف دکھاوا ہو گی،وزیر اعظم کوکیسےعلم ہواکہ20ایم پی ایز نے ووٹ بیچا ، پارٹی کو چاہیئے کہ عوام کو بتائے کس رکن نے دھوکادیا۔
اٹارنی جنرل نے بتایاکہ وزیراعظم کی بنائی کمیٹی کی سفارش پر کارروائی ہوئی،آئین بناتے وقت کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ کوئی پیسے لے کر ووٹ بیچے گا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اگر اپوزیشن جماعتیں موجودہ طریقہ کار بدلنا نہیں چاہتی، تو اس سے یہی مطلب نکلتا ہے کہ ووٹوں کی خرید وفروخت روکنے کے حق میں نہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ رکن اسمبلی یہ کیوں چاہتا ہے کہ اس نے ووٹ کسے اور کیوں دیا، اگر کچھ اراکین ووٹ دینا چاہتے ہیں تو پھر پڑدہ داری کس بات کی!۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔